کوٹو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ۔۔۔ ایک اور لوٹ مار کی کہانی

تحریر: عبیداللہ عابد

کوٹو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا آغاز

10 سال پہلے جب دیر کی حسین وادیوں میں 41 میگاواٹ کے کوٹو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا اعلان ہوا، تو عوام کی امیدیں باندھ دی گئیں۔ کہا گیا کہ یہ منصوبہ ترقی کا دروازہ کھولے گا، روزگار لائے گا، روشنی لائے گا، اور دیر کے عوام کا مقدر بدلے گا۔ لیکن جو کچھ گزرا، وہ ترقی نہیں، تکلیف، تحقیر اور دھوکہ تھا۔

دیر کے عوام کی مشکلات

پروجیکٹ کی تعمیر کے دوران دیر کے عوام کو اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ گاڑیوں کی لمبی قطاریں، جگہ جگہ چیک پوسٹیں، ہر لمحے کی تذلیل۔ سڑکیں خندق بن گئیں، سفر عذاب بنا دیا گیا۔ بارودی دھماکوں کی گونج میں بچوں کی نیندیں چھن گئیں، بزرگوں کی سکون تباہ ہوا، اور مقامی لوگوں کا دن کا چین اور رات کا سکون برباد ہو گیا۔

حکومتی دعوے اور حقیقت

حکومتی دعوے تھے کہ یہ قربانیاں دیر کی ترقی کے لیے دی جا رہی ہیں، لیکن اب جب یہ منصوبہ مکمل ہو گیا ہے اور افتتاح کی تیاریاں عروج پر ہیں تو سچائی کا چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے۔

ایک اور دھوکہ

پروجیکٹ سے پیدا ہونے والی بجلی نیشنل گرڈ کو 8 روپے فی یونٹ میں دی جائے گی، لیکن یہی بجلی واپس دیر اور خیبرپختونخوا کے عوام کو 50 روپے فی یونٹ ملے گی۔ کیا یہ انصاف ہے؟

دیر کی ضرورت صرف 20 میگاواٹ ہے، مگر 41 میگاواٹ کی پیداوار میں سے دیر کو 10 میگاواٹ بھی نہیں ملے گی۔ جس زمین، جس ماحول، اور جن لوگوں کی قربانی سے یہ منصوبہ مکمل ہوا، وہی لوگ سب سے زیادہ محروم رہیں گے۔

بجلی کی قلت اور انسانی حقوق

یہ وہی دیر ہے جو دہائیوں سے بجلی کی شدید قلت کا شکار ہے، جہاں آج بھی گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ معمول کی بات ہے، جہاں بچے موم بتی کی روشنی میں پڑھنے پر مجبور ہیں، اور جہاں کاروبار اندھیروں میں ڈوب چکے ہیں۔

سوال یہ نہیں کہ بجلی کیوں نہیں ملی، سوال یہ ہے کہ حق کیوں مارا گیا؟

یہ دیر کے عوام کی توہین ہے۔ یہ ان کسانوں، ڈرائیوروں، مزدوروں اور طالبعلموں کے ساتھ کھلی زیادتی ہے جنہوں نے 10 سال تک مشکلات برداشت کیں۔ یہ وہ پختونخوا ہے جسے ہمیشہ وسائل کی بنیاد پر وعدے دیئے گئے، لیکن جب حصہ دینے کا وقت آیا، تو وہی وسائل کسی اور کے حوالے کر دیئے گئے۔

قربانی کا سوال

کیا ہم صرف قربانی دینے کے لیے ہیں؟

ہمیں صرف دھماکوں کی آوازیں سنانے، سڑکیں کھودنے، چیک پوسٹیں سہنے، اور تکلیفیں جھیلنے کے لیے رکھا گیا ہے؟ اور جب بات حق کی آئے تو ہمارے حصے کا پانی، بجلی، گیس سب دوسروں کو دے دیا جائے؟

ہماری مطالبات

یہ صرف احتجاج نہیں، بلکہ ایک مطالبہ ہے: کوٹو پاور پراجیکٹ سے دیر کو اس کا جائز حصہ دیا جائے۔

20 میگاواٹ کی مقامی ضرورت کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کیا جائے۔

بجلی کی قیمت دیر کے عوام کے لیے سبسڈائز کی جائے، کیونکہ قربانی بھی ہم نے دی اور زمین بھی ہماری استعمال ہوئی۔

حکومت دیر کے ساتھ ہونے والی اس ناانصافی کا نوٹس لے اور فوری اصلاحات کرے۔

آخری پیغام

دیر کے عوام خاموش نہیں رہیں گے۔۔۔ ہم حق کے لیے آواز بلند کریں گے، سوال کریں گے، اور دیر کے ہر بچے، بزرگ اور جوان کے لیے روشنی کا مطالبہ کریں گے — وہ روشنی جو ہماری زمین سے نکلتی ہے، مگر ہمیں نہیں ملتی۔

نوٹ: ادارے کا لکھاری کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔

Categories: بلاگ

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...