سندھ حکومت فیس لیے بغیر شہریوں کو نئی اجرک والی نمبر پلیٹس جاری کرے: آفاق احمد

آفاق احمد کا سندھ حکومت پر الزام
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) آفاق احمد نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کہتی ہے کہ شہریوں کے تحفظ کے لیے اجرک والی بار کوڈ کی حامل نمبر پلیٹ ضروری ہے، اگر مان لیا جائے کہ یہ نمبر پلیٹس ضروری ہیں تو شہری ایک بار نمبر پلیٹس کی فیس دے چکے ہیں تو اب دوبارہ فیس کیوں دیں؟
یہ بھی پڑھیں: نورا فتحی نے سپرہٹ گانے ’دلبر‘ کی شوٹنگ سے انکار کی وجہ بتادی
حکومت سے مطالبات
ڈان نیوز کے مطابق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آفاق احمد نے کہا کہ نئی نمبر پلیٹ کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے، حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ شہریوں سے اس سلسلے میں آئندہ رقم نہ لی جائے اور جن سے لی گئی ہے انہیں واپس کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ریڈ زون میں پیپلزپارٹی کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن، ایس ایس پی آپریشنز کا مؤقف بھی آگیا
ٹینکر اور ڈمپر مافیا کا معاملہ
آفاق احمد نے کہا کہ ٹینکر اور ڈمپر مافیا کے خلاف آواز اٹھانے پر ان کو اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کیا گیا، اور کارکنوں پر حراست میں انسانیت سوز تشدد کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: گجرات کے نواحی علاقے میں سیلابی ریلے میں گھرے 23 افراد کو بچالیا گیا
عوامی حمایت اور حکومتی دباؤ
چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ نے کہا کہ ان کے مؤقف پر قائم رہنے کی وجہ عوامی حمایت تھی، اور یہ عوامی دباؤ تھا کہ حکومت کو دن کے اوقات میں ہیوی ٹریفک پر مکمل پابندی لگانی پڑی۔
یہ بھی پڑھیں: نفرت، تعصب اور تنگ نظری کو ہر محاذ پر شکست دینی ہے: مریم نواز
آفاق احمد کی گرفتاری
یاد رہے کہ رواں سال فروری کے مہینے میں آفاق احمد کو ڈمپر اور ٹینکر جلانے کے لیے کارکنوں کو اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی حملے میں مزید درجنوں فلسطینی شہید، ملبے تلے چیخیں سنائی دیتی رہیں
حکومت کی جانب سے ہنگامہ آرائی
کراچی میں ہیوی ٹریفک کے ذریعے موٹرسائیکل سواروں کو کچلنے کے حادثات کے بعد آفاق احمد نے عوام سے احتجاج ریکارڈ کرانے کی اپیل کی تھی، جس کے بعد لانڈھی میں مال بردار ٹرکوں کو جلادیا گیا تھا، پولیس نے گرفتار ملزمان کو مہاجر قومی موومنٹ کے کارکنوں کے طور پر شناخت کیا تھا۔
مقدمات کی حالت
بعد ازاں ملزمان کے اعترافی بیانات کے بعد آفاق احمد کو 2 مقدمات میں گرفتار کیا گیا تھا، تاہم انہیں عدالت سے ضمانت مل گئی تھی، مقدمات اب بھی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔