چین پاکستان کو بلوچ علیحدگی پسندوں سے نمٹنے کے لیے کیسے مدد فراہم کر رہا ہے؟ جانیے

چین کی بلوچ علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائیاں
کوئٹہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) چین پاکستان کو بلوچ علیحدگی پسندوں سے نمٹنے میں کیسے مدد فراہم کر رہا ہے؟ اس حوالے سے مکمل تفصیلات جانئے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کا 168 نامکمل ترقیاتی منصوبے بند کرنے کا فیصلہ
بلوچستان: ایک تنازعہ سے بھرپور خطہ
یوٹیوب چینل "نیا دور ٹی وی" کی رپورٹ کے مطابق، بلوچستان ایک پہاڑوں سے گھرا ہوا، معدنی وسائل سے مالا مال، اور سیاسی بے چینی کا شکار خطہ ہے جہاں دہائیوں سے علیحدگی پسند ریاست پاکستان کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں۔ اب اس جنگ میں ایک نیا فریق شامل ہو چکا ہے، یعنی چین، جو کہ اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ بلوچستان سے گزرنے والا چین اکانومک کوریڈور (سی پیک) مکمل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اب یہ صرف انفراسٹرکچر کا معاملہ نہیں رہا بلکہ ایک سکیورٹی آپریشن بھی بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں شہید ہونے والے لیفٹیننٹ دانیال اسماعیل اور 4 جوانوں کے بارے میں اضافی معلومات سامنے آگئیں
چین کی مداخلت کی وجوہات
چین پاکستان کو بلوچ علیحدگی پسندوں کے خلاف مدد فراہم کر رہا ہے، جس میں ڈرونز، نگرانی، سائبر ٹولز، اور سفارتی چینلز شامل ہیں۔ چین کی مداخلت کی وجہ سرمایہ کاری اور سٹریٹیجک مفاد ہے، کیونکہ اس نے سی پیک کے تحت 60 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ایرانی کارروائیوں کے خلاف حفاظتی کارروائیاں بھی کی گئی ہیں، جن میں چینی کارکنوں اور منصوبوں پر ہونے والے کئی حملے بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا موٹرز کے پلانٹ سے 900 کار انجن چوری
نئے ٹیکنالوجی کے نظام
رپورٹ کے مطابق، چین نے پاکستان کو جدید ترین ڈرونز فراہم کیے ہیں، جیسے کہ سی ایچ 4، جو فاصلے سے نگرانی اور درست نشانہ بنا کر حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ، چینی کمپنیاں پاکستان کو سی سی ٹی وی کیمروں، چہرہ شناخت والی ٹیکنالوجی، اور گاڑیوں کے نمبر پلیٹ سکینرز بھی فراہم کر رہی ہیں۔ اس نظام کے ذریعے مشتبہ افراد کی شناخت لمحوں میں کی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بالاکوٹ: پولیس نے 2 افغان اغواکاروں کو ہلاک کرکے کمسن مغوی بچے کو بازیاب کرلیا
سکیورٹی کی نئی حکمت عملی
پاکستان کی خفیہ ایجنسی، خاص طور پر آئی ایس آئی، چین کی مدد سے مواصلاتی مداخلت کی صلاحیت حاصل کر چکی ہے، جس میں موبائل کالز، واٹس ایپ پیغامات، اور سوشل میڈیا ٹریفک شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، پاکستان چینی طرز پر آن لائن نگرانی کا نظام اپنا رہا ہے تاکہ علیحدگی پسند مواد کو ہٹایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل آج بھی وہی ہیں جو کئی دہائیاں پہلے تھے: بابر خان غوری
پاکستان اور چین کا تعاون
رپورٹ کے مطابق، پاکستان کو مکمل ڈیجیٹل کاؤنٹر انسرجنسی ٹولز فراہم کیے جا چکے ہیں، جو کہ دنیا کی سخت نگرانی والی ریاستوں سے متاثر ہیں۔ پاکستان نے چینی شہریوں کے تحفظ کے لیے ایک خصوصی سکیورٹی ڈویژن قائم کیا ہے جو صرف چینی منصوبوں کے تحفظ پر مامور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی حملوں کا خوف، دیوارِ گریہ پر سناٹا
انسانی حقوق اور چین کی سفارتی حمایت
چین کی سفارتی حمایت یہ ظاہر کرتی ہے کہ ان معاملات کو صاف ستھرا رکھنے میں مشکل ہو رہی ہے، خاص کر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں۔ جب بھی بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذکر ہوتا ہے، چین پاکستان کے دفاع میں کھڑا ہوتا ہے، اور ہمیشہ یہ کہتا ہے کہ یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حج 2026 کیلئے عازمین کی رجسٹریشن میں ایک روز باقی
خلاصہ اور نتائج
یہ درست ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ بنیادی طور پر سیاسی ہے، ٹیکنیکل نہیں۔ سی پیک کے ذریعے بلوچستان میں ترقی کے روشن امکانات ہیں، لیکن بلوچ علیحدگی پسند ان کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ان کا وقفہ مکالمہ، وسائل کی منصفانہ تقسیم، اور بلوچ عوام کی سیاسی شراکت داری میں ہے۔
ویڈیو مواد