آمدنی میں اضافے کے باوجود پی ٹی سی ایل کی مشکلات مزید سنگین ہوگئیں

پی ٹی سی ایل کی مالی حالت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اگرچہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) نے آمدنی میں اضافہ کیا ہے، لیکن یہ ادارہ اب بھی مسلسل خسارے کا شکار ہے، جس پر اس کی مالی صحت اور مستقبل کی حکمتِ عملی سے متعلق سنجیدہ سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلیوں کے ذریعے انسانوں میں کون سی خطرناک بیماری منتقل ہوسکتی ہے؟ نئی تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجادی
خسارہ اور مالی حالت
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق وزارتِ خزانہ کے سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ (سی ایم یو) کی جانب سے جاری کردہ مالی سال 25-2024 کے پہلے 6 ماہ (جولائی تا دسمبر) کی کارکردگی رپورٹ کے مطابق پی ٹی سی ایل نے اس عرصے کے دوران 7.2 ارب روپے کا خسارہ برداشت کیا، جس سے اس کے مجموعی نقصانات 43.6 ارب روپے تک جا پہنچے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صدر آصف زرداری کی ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
سرکاری اداروں میں رینکنگ
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پی ٹی سی ایل خسارے میں جانے والے سرکاری اداروں کی فہرست میں اوپر آ گیا ہے، جو مالی سال 24-2023 کے پہلے نصف میں دسویں نمبر پر تھا، اب ساتویں پوزیشن پر آ چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر ایمان ہے تو بغیر تلوار کے بھی لڑتا ہے، سپاہی
ٹیلی نار پاکستان کی خریداری
وزارتِ خزانہ نے پی ٹی سی ایل کی جانب سے ٹیلی نار پاکستان کو خریدنے کے مجوزہ منصوبے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر یہ سودا مناسب طریقے سے نہ سنبھالا گیا تو یہ نہ صرف پی ٹی سی ایل گروپ کی مالی حالت کو مزید غیر مستحکم کر سکتا ہے بلکہ اس کی ڈیجی-tal ٹرانسفارمیشن کی کوششوں اور مستقبل میں بنیادی شعبوں میں سرمایہ کاری کی صلاحیت کو بھی محدود کر دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ جیتنے کے بعد آسٹریلوی کپتان کی گفتگو
پنشن کی ذمہ داریاں
رپورٹ کے مطابق پی ٹی سی ایل پر واجب الادا پنشن کی رقم بھی 42.84 ارب روپے تک جا پہنچی ہے، جو ادارے کی مالی ذمہ داریوں میں مزید بوجھ ڈال رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کی غزہ میں جنگ بندی کے بدلے 10 قیدیوں کو رہا کرنے کی پیشکش
تاریخی منافع
دلچسپ بات یہ ہے کہ مالی سال 06-2005 میں، جب پی ٹی سی ایل کا انتظام متحدہ عرب امارات کی کمپنی اتصالات کو سونپا گیا، ادارے نے 20.78 ارب روپے کا خالص منافع حاصل کیا تھا۔ اتصالات نے پی ٹی سی ایل کے 26 فیصد حصص حاصل کیے تھے، جب کہ حکومتِ پاکستان کے پاس اب بھی 62 فیصد حصص ہیں اور باقی 12 فیصد عوامی سرمایہ کاروں کے پاس ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملتان ٹیسٹ، چوتھے دن کا کھیل ختم، پاکستان پر شکست کے بادل منڈلانے لگے
مستقبل کی حکمت عملی
پی ٹی سی ایل گروپ میں اس کی ذیلی سیلولر کمپنی یوفون اور مائیکروفنانس ادارہ یو بینک بھی شامل ہیں، وزارت خزانہ نے ٹیلی نار پاکستان کی مجوزہ خریداری کو ایک دلیرانہ سٹریٹجک قدم قرار دیا ہے، جس سے گروپ کی مارکیٹ پوزیشن کو مستحکم کرنے، اخراجات میں کمی، اور صارفین کی تعداد میں اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔
خطرات اور چیلنجز
تاہم رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اس اقدام میں نمایاں خطرات بھی پوشیدہ ہیں، جنہیں نظرانداز کرنا پی ٹی سی ایل کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔