میرے رب نے جب اس سرزمین پر سبی بنایا تو دوزخ بنانے کی کیا ضرورت تھی

مصنف: محمد سعید جاوید

قسط: 186

دوسری جانب کراچی سے کوئٹہ کی طرف جانے والی گاڑیاں بھی لاڑکانہ سے ہوتے ہوئے سکھر پہنچتیں اور وہاں سے ان کو سیدھا سبی کوئٹہ کی لائن پر ڈال دیا جانا تھا۔ قدرتی طور پر مستقبل کے پاکستان میں شامل ہونے والا علاقہ اب شمالاً، جنوباً اور مشرق، مغرب کی طرف سے ریل کی راہ داریوں کے ذریعے مرکزی ہندوستان سے اس طرح ملنے جا رہا تھا کہ کراچی۔ پشاور کی پٹری جنوب سے شمال اور لاہور یا کراچی سے کوئٹہ- چمن والی پٹری مشرقی علاقوں سے مغرب کی جانب سفر کرتی تھیں۔

پہلے مرحلے کا آغاز

جب نئی پٹری بچھانے کا سارا منصوبہ منظور ہو گیا تو اس ریلوے لائن پر 6 اکتوبر 1879ء کو پہلے مرحلے، یعنی روہڑی۔ سبی سیکشن پر کام کا آغاز ہوا۔ یہ زیادہ تر ہموار اور صحرائی علاقہ تھا جس میں کہیں کہیں زراعت بھی ہوتی تھی۔ 5 ہزار مزدوروں، بے شمار اونٹوں اور بیل گاڑیوں نے دن رات کام کرکے بہت تیزی سے اس منصوبے کو 104 دنوں میں مکمل کردیا۔ یوں یہ لائن 18 جنوری 1880ء میں مکمل ہو گئی۔ روہڑی اور سبی کے بیچ 220 کلومیٹر کا فاصلہ تھا۔

اسٹیشن اور تعمیرات

اس لائن پر 25 کے لگ بھگ چھوٹے اور بڑے اسٹیشن اور ریلوے کی دوسری ضروری عمارتیں بھی ساتھ ساتھ بنتی گئیں، اور سبی کی لائن مکمل ہونے تک اکثر اسٹیشن ابھی بن ہی رہے تھے۔ سبی تک باقاعدہ گاڑیاں مئی 1880ء میں چلنا شروع ہوگئی تھیں۔

بہاؤ اور خطے کی شناخت

یہ لائن سندھ کے شہروں شکارپور اور جیکب آباد سے گزرتی ہوئی بلوچستان میں داخل ہوئی۔ جیکب آباد سندھ کا آخری اور ڈیرہ اللہ یار بلوچستان کا پہلا اسٹیشن تھا جہاں سے وہ لائن ڈیرہ مراد جمالی سے ہوتی ہوئی سبی کی طرف آگے بڑھ جاتی تھی۔

سبی، سورج سوا نیزے پر

یہاں کی ایک مشہور کہاوت ہے کہ:
سبی ساختی دوزخ چرا پر داختی
(میرے رب نے جب اس سرزمین پر سبی بنایا تھا تو پھر دوزخ بنانے کی کیا ضرورت تھی)
اس سے آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ یہ کتنا گرم علاقہ ہے، اور کوئی بھی شخص خصوصاً انگریز جو اس طرف آنا چاہتے تھے وہ سو سو دفعہ اس بارے سوچتے تھے۔ یہ درہ بولان کا داخلی دروازہ بھی کہلاتا ہے۔ سبی ریل کے اس عظیم الشان منصوبے کا پہلا پڑاؤ تھا اور یہاں تک تیز رفتاری سے پٹری کی تعمیر مکمل ہونے پر انگریز بہت خوش تھے۔

اگلے مرحلے کی منصوبہ بندی

انجینئروں اور مزدوروں کے جوش و خروش کو دیکھتے ہوئے انھوں نے فوراً ہی اگلے مرحلے کے آغاز کا اعلان بھی کر دیا۔ جس کے مطابق پہلے مرحلے میں اس لائن کو وادی بولان کے ذریعے کوئٹہ اور پھر وہاں سے چمن اور قندھار تک لے جانے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ گویا سبی سے اب اس لائن نے وادیٔ بولان میں داخل ہو جانا تھا۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...