قائداعظم کے پاکستان کو دولخت کرنے میں ”اپنوں“ کا سب سے زیادہ ہاتھ تھا، بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے اس نے تو ہمیں نقصان پہنچانا ہی تھا

مصنف:رانا امیر احمد خاں
قسط:95
پیپلز پارٹی اور عوامی لیگ کا ابھار
مغربی پاکستان میں پیپلز پارٹی اکثریتی جماعت بن کے ابھری جبکہ مشرقی پاکستان بلکہ پورے پاکستان کی سطح پر شیخ مجیب الرحمان کی عوامی لیگ اکثریتی پارٹی بن کر سامنے آئی۔ اس طرح عام خیال یہی تھا کہ شیخ مجیب الرحمان اور مشرقی پاکستان کے عوامی نمائندگان کو پہلی مرتبہ بطور اکثریتی جماعت مشرقی و مغربی پاکستان پر حکومت کرنے کا حق ملے گا۔
سیاسی بحران کی ابتداء
صدر مملکت جنرل محمد یحییٰ خاں نے فروری اور مارچ1971ء کے مہینوں میں قومی اسمبلی کا اجلاس بلوانے کے لئے یکے بعد دیگرے تاریخوں کا اعلان کیا لیکن ذوالفقار علی بھٹو کا دباؤ تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلایا جائے۔ انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے ڈھاکہ جانے والوں کی ٹانگیں توڑ دینے کا اعلان کیا اور شیخ مجیب الرحمن کو مخاطب کر کے یہ بھی کہا کہ اِدھرہم اْدھرتم۔
مذاکرات کی ناکامی
20 مارچ تا 24 مارچ1971ء جنرل یحییٰ خاں اور ذوالفقار علی بھٹو دونوں نے ڈھاکہ پہنچ کر مجیب الرحمان سے لگاتار 5 دنوں تک مذاکرات کیے۔
بالآخر اخبارات میں بھٹو صاحب کا یہ بیان چھپا کہ "ساڑھے پانچ نکات پر مجیب الرحمان سے سمجھوتا ہوگیا ہے۔" لیکن اگلے ہی روز دونوں مغربی پاکستانی لیڈر مشرقی پاکستان میں فوج کو ملٹری ایکشن کا حکم نامہ جاری کرنے کے بعد مجیب الرحمان کو گرفتار کرکے مغربی پاکستان لے آئے۔
ملٹری ایکشن کے نتائج
یہ ہماری قومی تاریخ کا یہ المیہ ہے کہ مجیب الرحمان اکثریتی پارٹی لیڈر کے ساتھ سیاسی تصفیہ/ سمجھوتا کرنے کی بجائے ملٹری ایکشن کا حکم دیا گیا جس میں بے پناہ مشرقی پاکستانی بھائیوں کا خون بہایا گیا جس کا ہندوستان نے فائدہ اٹھاتے ہوئے نہ صرف پاکستانی فوج کے ملٹری ایکشن کے خوف سے بھاگ جانے والے بنگالیوں کو ہندوستان میں پاکستانی فوج کے ساتھ لڑنے کے لئے مسلح کیا بلکہ بھارتی افواج کو بھی مشرقی پاکستان کے اندر داخل کر دیا۔
آخری دنوں کی صورت حال
25 مارچ 1971ء کو شروع کیے گئے ملٹری ایکشن اور بعدازاں بھارتی افواج کے خلاف بہادری سے نہتے لڑتے ہوئے 9 ماہ کا عرصہ گزر گیا اور دسمبر کا مہینہ آگیا۔ پاکستانی افواج کو نہ ایئر شیلٹر حاصل تھی اور نہ نیول سپلائز کا انتظام، اس طرح بے سرو سامانی کے عالم میں پاکستانی افواج جن کی تعداد 35 ہزار سے زائد نہ تھی، سویلین شامل کرکے پاکستانی افواج کو ایک لاکھ بتایا گیا اور یہ مشہور کیا گیا کہ ایک لاکھ پاکستانی افواج نے بھارتی افواج کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے۔
سکوت ڈھاکہ
16 /دسمبر1971ء کو سکوت ڈھاکہ ہوا اور ہتھیار ڈالنے کی تقریب کی فلم بار بار پاکستان ٹیلی ویژن پر دکھا کر پاک فوج اور پوری پاکستانی قوم کی ہتک کی گئی۔ یہ ہماری تاریخ کا اتنا بڑا المیہ ہے کہ مغربی و مشرقی پاکستان کے کروڑوں محب وطن پاکستانیوں کے اس غم سے سینے شق ہوگئے اور وہ پْھوٹ پْھوٹ کر روئے۔
پاکستان کی تقسیم کی وجوہات
قائداعظم کے پاکستان کو دولخت کر دینے میں "اپنوں" کا سب سے زیادہ ہاتھ تھا، بھارت تو ہمارا ازلی دشمن ہے اس نے تو ہماری غلطیوں سے فائدہ اٹھا کر ہمیں نقصان پہنچانا ہی تھا۔ آج بھی میں لاکھوں دیگر محب وطن پاکستانیوں کی طرح سمجھتا ہوں کہ پاکستان کو دولخت کرنے میں اس وقت کے حکمرانوں جنرل یحییٰ خان اور ذوالفقار علی بھٹو کا برابر کا کردار تھا۔
بھٹو کا دور اقتدار
ذوالفقار علی بھٹو کو اس وقت کے حالات کا سب سے زیادہ فائدہ ہوا، وہ یہاں فوجی جرنیلوں کی مدد سے سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر اور سیاہ و سفید کے مالک بن گئے۔ مجیب الرحمان کے ساتھ سیاسی سمجھوتے کی شکل میں بچے کْھچے پاکستان پر ذوالفقار علی بھٹو کا حکمرانی کا خواب کبھی پورا نہیں ہو سکتا تھا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔