مودی سرکار کا بھارت میں ایک اور انتہائی اقدام، ریاستوں میں بے چینی، امریکی اخبار نے ’’نیا سیاسی خطرہ‘‘ قرار دیدیا

نئی دہلی میں مودی حکومت کا نیا اقدام
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) مودی سرکار کا بھارت میں ایک اور انتہائی اقدام، ریاستوں میں بے چینی، امریکی اخبار نے’’ نیا سیاسی خطرہ‘‘ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہماری صنعت میں ٹیلنٹ کی بجائے ظاہری خوبصورتی کو اہمیت ملتی ہے: عدنان شاہ ٹیپو
ہندی زبان کے نفاذ کا فیصلہ
تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا پورے بھارت میں ہندی زبان کے نفاذ کا فیصلہ ریاستوں میں بے چینی اور تصادم کے خطرے کا باعث بن رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بازؤوں اور ٹانگوں سے محروم آرٹسٹ کو تقرری کا لیٹر د یدیا ، گھر کے باہر سڑک بنوانے کا حکم بھی جاری
زبانوں کی تنوع اور ثقافتی ورثہ
’’جیو نیوز‘‘ نے امریکی اخبار کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ بھارت میں ہزار سے زیادہ زبانیں بولی جاتی ہیں اور کچھ زبانوں سے لوگوں کا جذباتی لگاؤ ہے، ایسے میں مودی سرکار کی خواہش ہے کہ بھارتی شہری زیادہ سے زیادہ ہندی زبان بولیں۔ نریندر مودی کے فیصلے کے سامنے ریاستیں مزاحم ہو رہی ہیں کیونکہ ان ریاستوں کو خدشہ ہے کہ شمالی بھارت کی مرکزی زبان ہندی کے نفاذ سے ان ریاستوں کی اپنی زبان کا ثقافتی ورثہ ختم ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور یوتھ فیسٹیول: نوجوانوں کے لیے ایک شاندار تحفہ – ثقافتی، آرٹ، آئی ٹی اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے مقابلے!
نیا سیاسی خطرہ
امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کے فیصلے نے خود مودی سرکار کے لیے نیا سیاسی خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔ گزشتہ ماہ بھارتی ریاست مہاراشٹرا، جہاں پر مودی کی پارٹی بی جے پی کی حکومت ہے، کو اپوزیشن، مقامی رہائشیوں اور دیگر نے سکولوں میں ہندی پڑھانے کی حکومتی پالیسی کو واپس لینے پر مجبور کردیا تھا، اس پالیسی کو ریاست کی مادری زبان مراٹھی کی توہین قرار دیا گیا تھا۔
تامل نادو کی مزاحمت
بھارتی ریاست تامل ناڈو کے وزیر اعلیٰ مہینوں سے مودی حکومت کی ہندی کو لازمی قرار دینے کی تعلیمی پالیسی کے خلاف ہیں، تامل نادو نے مئی میں مرکزی حکومت پر مقدمہ دائر کیا تھا کیونکہ حکومت نے ہندی زبان پالیسی کا نفاذ نہ کرنے پر ریاست کے تعلیمی فنڈز روکنے کی دھمکی دی تھی۔