فرنٹیئر کانسٹیبلری کو صدارتی آرڈیننس جاری کرکے وفاقی فورس کا درجہ دے دیا گیا

صدر مملکت کا آرڈیننس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) : صدر مملکت آصف علی زرداری نے ایک آرڈیننس جاری کیا ہے، جس کے تحت وفاقی حکومت کو فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کو وفاقی کانسٹیبلری میں تبدیل کرنے کے اختیارات حاصل ہوگئے ہیں، تاکہ ملک میں امن و امان برقرار رکھا جا سکے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت کی جا سکے اور سیکورٹی کے مختلف تقاضوں کو مربوط انداز میں پورا کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکپتن؛ عدالت کا تحریک انصاف کے کارکنان کی رہائی کا حکم
آرڈیننس کا پس منظر
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، آرڈیننس کے اجرا کے فوراً بعد وزارتِ قانون و انصاف نے اس حوالے سے ایک باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ آرڈیننس کے مطابق، فرنٹیئر کانسٹیبلری ابتدائی طور پر سرحدی علاقوں میں امن و امان قائم رکھنے، ان علاقوں کی سلامتی یقینی بنانے اور عوامی امن کو برقرار رکھنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا چین امریکی قرض کو تجارتی جنگ میں بطور ہتھیار استعمال کر سکتا ہے؟ اگر ایسا ہوا تو کیا ہوگا؟
نئے چیلنجز اور فورس کی ضروریات
تاہم، قومی سلامتی کے بدلتے ہوئے حالات، ہنگامی صورتحال کی بڑھتی ہوئی تعداد، قدرتی آفات، سول بے چینی اور دیگر نئے خطرات کے پیش نظر ایک زیادہ لچکدار اور ہمہ جہت فورس کی ضرورت محسوس کی گئی، جو ان چیلنجز کا فوری اور مؤثر انداز میں مقابلہ کر سکے۔
یہ بھی پڑھیں: مختلف شہروں میں موسلادھار بارش، نشیبی علاقے زیر آب، درجنوں مکانات منہدم
آرڈیننس کی قانونی حیثیت
آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ چونکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس جاری نہیں ہے، اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر مطمئن ہیں کہ فوری اقدام اٹھانا ضروری ہے، لہٰذا یہ آرڈیننس جاری کیا گیا ہے۔ یہ آرڈیننس، جس کا نام ’فرنٹیئر کانسٹیبلری (تنظیمِ نو) آرڈیننس، 2025‘ ہے، فوری طور پر نافذالعمل ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس کل بلایا گیا
ایف سی کے اختیارات
سابق وفاقی سیکرٹری داخلہ نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ اس آرڈیننس کے تحت وفاقی حکومت کو ملک بھر میں ایف سی کو کسی بھی مقصد کے لیے، سیکیورٹی کے نام پر، استعمال کرنے کا مکمل اور قانونی اختیار حاصل ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی ریاست ٹینیسی میں طیارہ گرکر تباہ، متعدد افراد زخمی
تاریخی پس منظر
انہوں نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو پہلی بار تقریباً 25 سال قبل کراچی میں تعینات کیا گیا تھا، بعد ازاں اسے وفاقی دارالحکومت میں استعمال کیا گیا، اور پھر گلگت بلتستان میں چائنا-پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) اور بڑے ڈیموں کے منصوبوں کی حفاظت کے لیے تعینات کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: فیصلہ پھر یہ ہوا، ظلم کے درباروں میں۔۔۔
نئی سیکیورٹی حکمت عملی
اس آرڈیننس سے قبل سرکاری سطح پر وی آئی پی سیکیورٹی کے لیے فورس کے استعمال پر تنقید کی جاتی تھی، لیکن اب ’ایسکورٹ کی حفاظت‘ کے نام پر یہ فورس اشرافیہ کی ذاتی سیکیورٹی کے لیے بھی کھلے عام استعمال کی جا سکے گی۔
یہ بھی پڑھیں: فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں اسلام آباد کی اہم عمارتوں پر فوج کی قانونی تعیناتی کیخلاف پروپیگنڈے پر تشویش کا اظہار
فورس کی ساخت
آرڈیننس کے مطابق، فورس کی سربراہی ایک انسپکٹر جنرل کرے گا، جس کا تقرر وفاقی حکومت کرے گی۔ ایف سی کو ریزرو فورس کے طور پر استعمال کیا جا سکے گا، جو اسلام آباد پولیس، صوبائی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت میں خصوصی فرائض انجام دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کے ضلع دکی میں ژالہ باری کا 42 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
مالی اختیارات اور منتقلی
آرڈیننس میں مزید کہا گیا ہے کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کے تمام اختیارات اور اثاثے وفاقی کانسٹیبلری کو منتقل ہو جائیں گے۔ فرنٹیئر کانسٹیبلری میں خدمات انجام دینے والے تمام ارکان اور ملازمین، جو اس آرڈیننس کے نفاذ سے قبل فرنٹیئر کانسٹیبلری میں تھے، وہ وفاقی کانسٹیبلری میں اسی حیثیت، شرائط و ضوابط کے تحت منتقل سمجھے جائیں گے۔
نتیجہ
آرڈیننس کے نفاذ کے ساتھ ہی فرنٹیئر کانسٹیبلری ایک جدید شکل اختیار کرے گی، جس کا مقصد ملک کی سیکیورٹی کو مضبوط بنانا اور ترقی پذیر چیلنجز کا مؤثر جواب دینا ہے۔