جمہوریت ناکام، عالمی اقدار پامال ہوچکیں، مہاتیر محمد کا 100ویں سالگرہ پر انٹرویو

ڈاکٹر مہاتیر محمد کا 100 واں سال
کوالالمپور (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی اخبار بلومبرگ نے ڈاکٹر مہاتیر محمد کا 100 ویں سالگرہ پر انٹرویو کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ طویل عرصے تک ملائیشیا کے وزیراعظم رہنے والے ڈاکٹر ابھی بھی کسی سہارے کے بغیر چلتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا دورہ گلگت بلتستان، گارڈ آف آنر پیش، یادگار شہداءپر حاضری
عمر کی طوالت کے عوامل
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی خطرناک بیماری نہ ہو تو آپ (انسان) زیادہ عرصہ جی سکتے ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم کچھ اصول اپنائیں، اپنے وزن کو قابو میں رکھیں اور موٹاپے کا شکار نہ ہوں، باقاعدگی سے ورزش کریں، اور دماغ کو سوچنے، بولنے، لکھنے اور پڑھنے میں مصروف رکھیں تاکہ یہ ٹھیک رہے۔ دوسری صورت میں دماغ اپنی صلاحیتیں کھوسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب بھی وہ یہ سب معمول کے مطابق کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بیوی کے اپنے خلاف بیان سن کر پسند کی شادی کرنے والا شوہر کمرہ عدالت میں ہی بے ہوش ہو گیا۔
100 سال کی عمر کا احساس
بلومبرگ کے اس سوال کہ 100 سال کا ہونا کیسا محسوس ہوتا ہے کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس سے (انسان) خوفزدہ ہوتا ہے کہ وہ انجام کے قریب ہے اور موت قریب آ رہی ہے۔ اس سے بے چینی بھی ہوتی ہے مگر جب آپ سمجھ لیتے ہیں کہ آپ کو آخر کار جانا ہے، تو پھر آپ کو چاہیے کہ جو وقت میسر ہے اس میں اپنے آس پاس کے لیے کچھ کر کے دکھائیں، نہ کہ بستر پر پڑے موت کا انتظار کرتے رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جب اسلام آباد تعمیر ہو چکا تو راولپنڈی کی حیثیت تھوڑی کم ہو گئی، تاہم آج بھی بڑا شہر ہے جہاں دور جدید کی سہولتوں کیساتھ قدیم محلے اور عمارتیں ہیں
دنیا کی موجودہ صورتحال
ایک اور سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ دنیا ہر گزرتے دن مزید تقسیم اور پریشان کن جگہ بن رہی ہے۔ مختلف ممالک پر بھاری ٹیرف عائد کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پوری دنیا کے خلاف ہیں، اس سے دنیا کو کم اور خود امریکہ کو سب سے زیادہ نقصان ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد اور کراچی میں بلوچستان ہاؤسز کے اخراجات اور آمدن کے حوالے سے چشم کشا تفصیلات سامنے آگئیں
جمہوریت کی خامیاں
بلومبرگ کی جانب سے کیے گئے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت انسان کی ایجاد کردہ اصطلاح ہے، اس میں خامیاں ممکن ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہر شخص لیڈر بننا چاہتا ہے، اس لیے متعدد گروپس مل کر ایسی اکثریت تیار ہی نہیں کر پاتے جو جمہوریت کی کامیابی کے لیے درکار ہے۔ اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ کئی حوالوں سے جمہوریت بالکل ناکام ہو چکی ہے۔
عالمی تہذیبی اقدار
عالمی تہذیبی اقدار کے بارے میں بات کرتے ہوئے سابق ملائیشین وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی مغرب اور امریکی اقدار کی پامالی کا واضح ثبوت ہیں۔ دنیا میں کہیں بھی نسل کشی ہو تو امریکہ اسے روکنے کی بات کرتا ہے لیکن جب بات غزہ کی آتی ہے تو اس پر مغرب کا رویہ بالکل الٹ ہے کیونکہ اس کے پیچھے سب سے بڑی طاقت امریکہ ہے۔ آج دنیا میں اخلاقی اقدار پامال ہو چکی ہیں۔