چین میں کاربن ڈائی آکسائیڈ سے چینی بنانے کا دعویٰ

چینی سائنسدانوں کی انقلابی پیش رفت
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) چینی سائنسدانوں نے ایک انقلابی طریقہ کار تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو کاربن ڈائی آکسائیڈ کو سفید چینی میں تبدیل کرسکتا ہے۔ اگر یہ طریقہ کار واقعی کامیاب ہوتا ہے، تو اس سے موسمیاتی تبدیلیوں اور غذائی قلت جیسے مسائل کے حل میں مدد مل سکتی ہے۔ اس تحقیق کی بدولت گنے یا چقندر کے رس سے چینی تیار کرنے کی ضرورت ختم ہو جائے گی۔
تحقیقی ٹیم اور ان کی کامیابی
تیان جن انسٹیٹیوٹ آف انڈسٹریل بائیو ٹیکنالوجی کی ٹیم نے اس شاندار پیشرفت کو ممکن بنایا ہے۔ انہوں نے ایک بائیو ٹرانسفارمیشن سسٹم تیار کیا ہے جو میتھنال سے سفید چینی پیدا کرتا ہے۔ میتھنال ایک خاص قسم کا الکحل ہے جو کاربن ڈائی آکسائیڈ یا صنعتی فضلے سے حاصل کیا جاتا ہے۔
کیسے کام کرتا ہے یہ طریقہ کار؟
اس طریقہ کار میں ان ویٹرو بائیو ٹرانسفارمیشن پلیٹ فارم کا استعمال کیا جاتا ہے، جس میں انزائمے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو سفید چینی میں تبدیل کرنے کا کام کرتے ہیں۔
مستقبل کی جہتیں
جیونیوز کے مطابق، محققین ناکام مساعی پر قابو پانے کے لئے اس طریقہ کار کے لئے زیادہ توانائی استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ اس طریقہ کار کو بڑے پیمانے پر استعمال کے قابل بنایا جا سکے اور مزید بہتر بنایا جا سکے۔