کرپشن، غفلت، نااہلی اور غیر حاضریوں کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے: وزیر تعلیم کا اساتذہ کو انتباہ
اجلاس کی تفصیلات
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر تعلیم رانا سکندر حیات کی زیر صدارت لاہور ڈویژن کے ضلعی تعلیمی افسران کا اجلاس ہوا۔ اس اجلاس میں سی ای اوز، ڈی ای اوز، ڈپٹی تعلیمی افسران اور اے ای اوز کو سکولوں کی بہتری اور سہولیات کی کمی دور کرنے کے حوالے سے ہدایات دی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت امین الدین خان کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس، سپریم کورٹ رولز 2025ء اختیار کرنے کا فیصلہ
وزیر تعلیم کا ہدف
وزیر تعلیم نے کہا، "میرا ٹارگٹ ہے ہر ضلع میں 100 ایسے سرکاری معیاری سکول ہوں جہاں داخلوں کیلئے ویٹنگ لسٹ ہو۔" انہوں نے اساتذہ سے اپیل کی کہ وہ مل کر تعلیمی نظام کو درست خطوط پر استوار کریں اور ایسا تعلیم نظام بنائیں جس پر والدین اعتماد کرتے ہوئے اپنے بچوں کو وہاں پڑھانے کو ترجیح دیں۔
یہ بھی پڑھیں: تیسری اقوامِ متحدہ امن مشن وزارتی تیاری کانفرنس اسلام آباد میں ہو گی ، اعلیٰ حکومتی ،عسکری عہدیداران اور اقوامِ متحدہ کےسینیئر حکام شرکت کریں گے.
آؤٹ سورسنگ کا کامیاب تجربہ
وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ اب تک جو سکول آؤٹ سورس کیے گئے ہیں، ان کی کوالٹی اور نتائج میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ ایک کامیاب تجربہ رہا ہے، اور سکولوں کیلئے ریسورسز کے حصول کے لئے میرے دروازے پر وقت کھلے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سکالر کا بگ ڈیٹا میں چین-پاکستان تبادلوں کو آگے بڑھانے کا وژن
فنڈز کی فراہمی
انہوں نے تمام ایجوکیشن افسران کو ہدایت کی کہ وہ سہولیات کا فقدان فوری دور کریں۔ آئندہ 2 ہفتوں میں تمام سکولوں کو فنڈز ٹرانسفر کر دیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی آبی جارحیت کے بعد پاکستانی باکسر کا بھارتی باکسر پر تابڑ توڑ حملہ، پہلے ہی راؤنڈ میں ناک آؤٹ کر دیا۔
تعلیمی معیار میں بہتری
رانا سکندر حیات نے کہا کہ لاہور بڑا ضلع ہے، اور یہاں سکولوں کی بہتری کے حوالے سے لیڈنگ رول ہونا چاہیے۔ انہوں نے کمپیوٹر و سائنس لیبز کو فوری فنکشنل کرنے، ہائیر سیکنڈری سکولوں میں سٹیم ایجوکیشن پر فوکس کرنے اور ایجوکیشن کی کوالٹی بڑھانے پر زور دیا۔
کرپشن کا خاتمہ
انہوں نے تمام تعلیمی افسران کو واضح پیغام دیا کہ کرپشن، غفلت اور اساتذہ کی غیر حاضریوں کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔ اس سال اساتذہ کی ہولیو سمیت دیگر اضافی ڈیوٹیاں ختم کر دی گئیں، اور اب اساتذہ کا فوکس صرف تدریس پر ہونا چاہیے جبکہ طلباء کو ٹیکنالوجی اور جدید رجحانات سے آگاہ کیا جائے گا۔








