عمران خان نے کہا ہے کہ اگر مجھے جیل میں کچھ ہوا تو اس کا ذمہ دار آرمی چیف ہوں گے: علیمہ خان

علیمہ خان کا عمران خان کے پیغامات کا انکشاف
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ وائرل ہو رہاہے جس میں بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہاہے کہ عمران خان نے کہا ہے کہ اگر مجھے جیل میں کچھ ہوتا ہے تو اس کا ذمہ دار عاصم منیر ہو گا، انہوں نے پارٹی کو ہدایت کی ہے کہ آپ عاصم منیر کا حساب لیں گے اگر مجھے جیل میں کچھ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے بیان پر وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا ردعمل آ گیا
علیمہ خان کی عمران خان سے ملاقات
تفصیلات کے مطابق علیمہ خان نے گزشتہ روز عمران خان سے جیل میں ملاقات کی جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کے پیغامات سنائے۔ انہوں نے بتایا کہ بانی نے آج دو اہم پیغامات دیے ہیں۔ بانی کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ اور بشریٰ بی بی کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی وی اور اخبارات کو بند کر دیا گیا ہے، اور جیل میں ان کے ساتھ سپرنٹنڈنٹ اور کرنل نے انسانی حقوق کا خاتمہ کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلال بن ثاقب کی تعریف اس یقین پر مبنی ہے کہ کرپٹو کونسل درست حکمتِ عملی اپنا رہی ہے، عثمان شامی
پارٹی میں اختلافات کی نشاندہی
علیمہ خان کے مطابق لاہور میں ہونے والے اجلاس سے متعلق بات کرتے ہوئے بانی نے کہا کہ پارٹی میں جان بوجھ کر اختلافات پیدا کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ذاتی اختلافات ختم کریں اور سارا فوکس تحریک پر رکھیں۔ بانی تین سو پارلیمینٹیرینز کے لاہور جا کر مشاورت کرنے پر خوش ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قیدیوں کیلئے ایس او پیز جاری ،کچن لیبر کیلئے جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی معائنہ لازمی قرار دیدیا گیا
علیمہ خان کی انتباہ
بانی نے وارننگ دی کہ جو پارٹی میں اختلاف پیدا کرے گا، اس کو وہ خود دیکھ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جیلوں میں بیٹھے ہیں اور آپ لوگ اختلافات پیدا کر رہے ہیں۔ ہم یہاں دو سال سے جیل آ رہے ہیں۔ علیمہ خان نے کہا کہ ہماری فیملی پارٹی کے تمام فیصلوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بانی کے پیغامات پر مکمل عملدرآمد ہو۔ اب وقت آ گیا ہے کہ بانی کی رہائی کے لیے راستہ بنایا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ بانی کے ساتھ غیر انسانی سلوک بند کرے۔
پارلیمینٹیرینز کا اہم فیصلہ
بہنوں کے مطابق بانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب فیصلہ پارلیمینٹیرینز نے کرنا ہے کہ وہ سیاست میں رہنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کس بات پر ہوں؟ صرف بانی کے کیسز سن لیں، بات ختم ہو جائے گی۔