سرکاری ملازمین کی ترقی سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

سپریم کورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن ) سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ترقی کے اہل افسر کو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی پروموشن دی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آپ اپنے موجود لمحے کومعمولی شکایتوں کے اظہار کیلئے استعمال کرتے ہیں،کسی قسم کا خطرہ مول لینے سے بہتر ہے مطیع و طاعت گزاری کا طرزعمل اپنا لیں
کیس کی تفصیلات
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو کو گریڈ 22 میں ترقی نہ ملنے کیخلاف کیس میں جسٹس محمد علی مظہر نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت عظمیٰ نے قرار دیا کہ ترقی کا حق نہ سہی لیکن ہر سرکاری ملازم کو زیر غور لایا جانا بنیادی حق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مودی سرکار پر ٹرمپ کا ایک اور کاری وار، 7 بھارتی کمپنیوں پر پابندی عائد
ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ کا فیصلہ
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ دوبارہ 2 ماہ میں درخواست گزار کا کیس میرٹ پر سنے۔ درخواست گزار پولیس سروس کے سینئر افسر تھے مگر 3 بار ترقی سے محروم رہے۔ درخواست گزار کی 2013 سے 2018 تک تمام کارکردگی رپورٹس بہترین تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا سب سے بہترین ایڈکشن، ری ہیبلیٹیشن اینڈ ری ہیب الکوحل ٹریٹمنٹ سنٹر، اسلام آباد پاکستان
عدالت کا موقف
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ نے بغیر ٹھوس وجہ ترقی نہ دی۔ 2019 کی کارکردگی رپورٹ نہ ہونے کی وجہ فیلڈ پوسٹنگ کا نہ ملنا تھا۔ ترقی کے اہل افسر کو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی پروموشن دی جا سکتی ہے۔
انصاف کی ضرورت
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ منٹس میں منفی ریمارکس بغیر کسی ثبوت کے شامل کیے گئے۔ درخواست گزار کی ساکھ پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا۔ ریٹائرڈ افسران کو دیر سے انصاف دینا غیر منصفانہ ہے۔ تمام سرکاری ادارے ترقی کے معاملات میں شفاف اور فوری فیصلے کریں۔