وہ بحث سے معاملہ الجھانا چاہتے تھے، کئی کئی مہینے نہ ملیں لیکن جب بھی ملیں گے ہماری مسکراہٹ اس بات کا ثبوت ہوتی ہے کہ دل سے مل رہے ہیں

مصنف اور قسط کی معلومات
مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 230
یہ بھی پڑھیں: اگر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بیٹے پاکستان آنا چاہتے ہیں تو حکومت کو ان کا خیرمقدم کرنا چاہیے: علی محمد خان
بحث کا آغاز
وہ بحث سے معاملہ الجھانا چاہتے تھے پر میں نے ایسے ہونے نہ دیا۔ 8 اراکین نے چوہدری آصف کے حق میں ہاتھ اٹھائے۔ غلام محمد نے سب سے پہلے راجہ مزمل کا ووٹ کاؤنٹ کیا۔ جیسے ہی ہم گنتی پر چھٹے یا ساتویں نمبر پر پہنچے، ایک شخص ہال کے دروازے تک آن پہنچا۔ پولیس دیکھتی رہی اور وہ زور دار آ واز میں بولا؛ “مزمل! ماں نے کہا ہے کہ اگر چوہدری آصف کو ووٹ دیا تو تمھیں دودھ نہیں بخشوں گی۔” اتنے میں پولیس نے آ کر اسے پکڑا اور دور لے گئے۔ راجہ مزمل بھائی کی آواز سن کر اپنا اٹھا ہوا آ دھاہاتھ پورا نیچے کر چکا تھا۔ چوہدری ارشاد نے اس پر بہت شور مچایا لیکن “اب کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت” دستخط سبھی اراکین کر چکے تھے۔ فوراً نتیجہ تیار کیا۔ اے سی کو بھجوایا اور سپیشل مسنجیر نتیجہ لے کر گجرات روانہ ہوا۔ جہاں چوہدری محمد آصف کا بطور چیئرمین کا نوٹیفیکیشن ڈی سی گجرات نے جاری کیا۔ سانپ بھی مر گیا اور لا ٹھی بھی نہ ٹوٹی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (پیر) کا دن کیسا رہے گا؟
نئی شراکت داری
آصف چیئرمین بن گیا اور اس کے بھتیجے نعیم سے شناسائی کا آغاز ہوا جو بعد میں شاندار اور گہری دوستی میں بدل گئی۔ اس دن کو آج 30 سال گزر چکے ہیں نعیم اور میں بھائیوں جیسے دوست ہیں۔ ہم کئی کئی مہینے نہ ملیں لیکن جب بھی ملیں گے ہماری مسکراہٹ اس بات کا ثبوت ہوتی ہے کہ ہم دل سے مل رہے ہیں۔ محبتوں کا یہ سلسلہ انشا اللہ یونہی قائم رہے گا۔ نہ مجھے اس سے کوئی لالچ ہے اور نہ اسے مجھ سے۔ اللہ نے اسے عزت، دولت، اور شہرت سے خوب نوازا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سرکاری عمارتوں میں اسپیشل افراد کے لیے خصوصی ریمپ بنوانے کا حکم، یکم مئی کو راشن کارڈ پروگرام لانچ کریں گے: مریم نواز
نعیم دھوریہ کا پس منظر
نعیم اور اس کا خاندان کنسٹرکشن کے کاروبار سے منسلک تھا اور آج بھی ہے۔ ان کے والد اور خاندان کے دوسرے افراد نے 1960ء میں برطانیہ میں موٹر وے بنائی۔ 1980ء میں عراق میں بھی یہی کام انجام دیا۔ اس کے والد انکل اسلم شاندار انسان تھے۔ خوش لباس، خوش گفتار، ملنسار، مہمان نواز اور ہنس مکھ۔ انہوں نے پانچ چھ شادیاں کیں لیکن نعیم کی والدہ کی زندگی میں کوئی اور شادی نہ کی۔ مجھ سے بہت پیار کرتے تھے اور نعیم سے کوئی بھی بات منوانی ہو تو مجھے ہی کہتے تھے۔ اداکارہ “کویتا” سے بھی بہت عرصہ اُن کی دوست رہی تھی۔ برطانوی شہریت رکھتے تھے۔ چند سال پہلے کووڈ 19 کی وجہ سے انگلینڈ میں ہی انتقال کر گئے تھے۔ اللہ ان کے درجات بلند کرے، آمین۔
یہ بھی پڑھیں: چین کے وزیراعظم چواین لائی نے پاکستان کا دورہ کیا، عالمی سیاست نے نئی کروٹ لی، دورہ ختم ہوتے ہی امریکہ نے پاکستان کی امداد بند کر دی
کھاریاں میں دوستیوں کا پس منظر
کھاریاں کی دوستیاں اکثر مفاد کی ہی ہوتی تھیں۔ ویسے بھی یہاں کے لوگ شو بازی کے شوقین تھے۔ پس ماندہ اور غریب علاقے میں یورپ اور مڈل ایسٹ کے پیسے نے ان کی کایہ پلٹ دی تھی۔ پیسے کی فراوانی نے ان نو دولتیوں کو چمک کے دکھاوے اور شو بازی کے شوق میں مبتلا کردیا تھا۔ اپنے مفاد کے لیے وہ افسران سے دوستی کرتے اور ان کی ٹرانسفر پر جانے والے کی جگہ آنے والا کی خوش آمد شروع ہو جاتی تھی۔ اس ملک کا دستور بھی ایسا ہی ہے۔ چڑھتے سورج کی پوجا۔۔ خاندانی طور پر رئیس یہاں کم ہی تھے۔
نوٹ
یہ کتاب “بک ہوم” نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔