حکومت پنجاب نے سیف جیل منصوبے کیلئے 5 ارب روپے منظور کر لیے، کیا کچھ نصب کیا جائے گا؟ جانیے

پنجاب کی جیلوں کی حفاظت کے لیے منصوبہ بندی
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر پنجاب کی جیلوں کو محفوظ بنانے کے تاریخی منصوبے پر اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ حکومت پنجاب نے "سیف جیل" منصوبے کے لیے 5 ارب روپے منظور کر لیے ہیں۔ اس منصوبے پر عملدرآمد کے لئے سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر احمد جاوید قاضی کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: اب ہم پر امن نہیں رہے، گولی مارو گے تو گولی ماریں گے: علی امین گنڈاپور کا پشاور میں جلسہ عام سے خطاب
اجلاس کی تفصیلات
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس محفوظ جیل منصوبے کے تحت پنجاب کی جیلوں میں 12071 جدید کیمرے نصب کیے جائیں گے۔ جیلوں میں باڈی کیم، پبلک ایڈریس سسٹم، ایکسس کنٹرول سسٹم اور پینک بٹن بھی نصب کیے جانے کو ہیں۔ منصوبے کے تحت 2266 پبلک ایڈریس سسٹم اور پینک بٹن شامل ہوں گے۔ اسی طرح پنجاب کی جیلوں میں 369 باڈی کیمرے، 41 باڈی اسکینرز، 656 واکی ٹاکی سسٹم اور 41 انڈر وہیکل سرویلنس سسٹم بھی نصب ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: جہلم: تقریب میں مضر صحت کھانا کھانے سے 2 بھائی جاں بحق، مزید 6 افراد کی حالت تشویشناک
نئے آلات کی تنصیب
اجلاس میں بتایا گیا کہ کیمروں اور آلات کی تنصیب کے لیے رواں ماہ این آر ٹی سی کے ساتھ معاہدے پر دستخط ہوں گے۔ پنجاب کی جیلوں میں نصب ہونے والے جدید کیمرے چہرے اور وہیکل کی شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ منصوبے کے تحت تمام ملاقاتیوں پر نظر رکھنے کے لیے وزیٹر مینجمنٹ سسٹم بھی آپریشنل ہوگا۔ جدید کیمرے آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور فیس ریگنیشن کی مدد سے ملزمان اور جیل کے عملے کی حاضری اور نقل و حرکت پر نظر رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اوکاڑہ: رکشہ اور ڈالے میں ٹکر، خواتین سمیت 3 افراد جاں بحق
جنریشن آف آٹومیٹک الارم
جیلوں میں کسی بھی خلافِ ضابطہ حرکت پر آٹومیٹک الارم جنریٹ ہوگا۔ کیمروں کی بدولت جیلوں کے تمام داخلی خارجی راستے، دفاتر، قیدیوں کی بیرکس، سیکیورٹی وال، جیمرز ایریا، کچن، ہسپتال، لائبریری اور دیگر راستے سرویلنس میں آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستوں کا کیس، سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ کے بینچ پر اعتراض اٹھا دیا
پہلا فیز اور تکنیکی معاونت
پہلے فیز میں، دسمبر 2025 تک ہائی پروفائل اور سینٹرل جیلوں میں کیمروں اور جدید آلات کی تنصیب مکمل کی جائے گی۔ اس پراجیکٹ میں سیف سٹیز اتھارٹی بطور کنسلٹنٹ تکنیکی معاونت فراہم کرے گی۔ مانیٹرنگ کے لیے تمام جیلوں، ریجنل ڈی آئی جیز کے دفاتر، آئی جی جیل آفس اور محکمہ داخلہ میں کنٹرول روم قائم کیے جائیں گے۔
اجلاس میں شامل اعلیٰ افسران
محکمہ داخلہ پنجاب میں ہونے والے اجلاس میں آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر، ایڈیشنل سیکرٹری پریزن عاصم رضا، چیف آپریٹنگ آفیسر سیف سٹیز اتھارٹی مستنصر فیروز اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔