چینی وزیر خارجہ وانگ یی کی پاکستانی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ٹیلی فونک گفتگو

چینی وزیرخارجہ کی پاکستان کے نائب وزیراعظم سے بات چیت
میڈرڈ (شِنہوا) چینی وزیرخارجہ وانگ یی نے پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کی شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملے کی شدید مذمت
کشمیر میں حالیہ کشیدگی
اسحاق ڈار نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن وانگ یی کو کشمیر علاقے میں دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی سے آگاہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈ بینک نے ۱۹۵۵ میں راولپنڈی اور چکوال کی سرحد پر ڈیم بنانے کی تجویز دی لیکن آج تک نہیں بنا: عدنان حیدر
پاکستان کا عزم
اسحاق ڈار نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف مستقل اور مضبوطی سے جنگ لڑی ہے اور وہ کسی بھی ایسے اقدام کا مخالف ہے جو صورتحال کو مزید خراب کرنے کا باعث بنے۔ پاکستان صورتحال سے پختہ انداز میں نمٹنے کے لئے پرعزم ہے اور وہ چین اور عالمی برادری کے ساتھ رابطے برقرار رکھے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں انسداد پولیو مہم یکم ستمبر سے شروع ہوگی
چین کی حمایت
اس موقع پر وانگ یی نے کہا کہ چین اس پیشرفت پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی کا مقابلہ پوری دنیا کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں چین کے مستقل تعاون کا اعادہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا حکومتی تجاویز میں سے ایک پر اتفاق، ویڈیو میسج ریکارڈ کروایا
سیکیورٹی خدشات کا خیال
وانگ نے کہا کہ ایک آہنی دوست اور ہر قسم کے حالات میں تزویراتی معاون شراکت کے طور پر، چین پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو مکمل طور پر سمجھتا ہے اور پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کے مفادات کے تحفظ میں اس کی حمایت کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں فضائی آلودگی کم نہ ہوئی، آلودہ ترین شہروں میں آج بھی دوسرا نمبر
تنازعات کا حل
انہوں نے کہا کہ چین فوری اور شفاف تحقیقات کی وکالت کرتا ہے اور اس کی رائے میں تنازع نہ تو بھارت یا پاکستان کے بنیادی مفادات کو پورا کرتا ہے اور نہ ہی اس سے علاقائی امن و استحکام کو کوئی فائدہ ہوگا۔
کشیدگی کم کرنے کی جانب کوششیں
انہوں نے مزید کہا کہ چین پرامید ہے کہ فریقین تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کی طرف بڑھیں گے اور کشیدگی کو کم کرنے کے لئے مل کر کام کریں گے۔