غلطی انسانی فطرت، جج سے بھی ہو سکتی، بدنیتی ثابت کرنا لازم ہے: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے ریمارکس کا تجزیہ

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کے متعلق سخت ریمارکس خارج کر دیے ہیں۔ عدالت نے کہا ہے کہ جونیئر ججز پر سخت ریمارکس دینے سے پہلے تحقیق اور احتیاط ضروری ہے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ غلطیاں انسانی فطرت کا حصہ ہیں اور ججز بھی غلطیاں کر سکتے ہیں۔ بدنیتی ثابت کرنا بھی لازم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بے حس بیٹیوں نے اپنے باپ کی موت کا وی لاگ بنا کر شیئر کر دیا، افسوسناک انکشاف

انسداد دہشت گردی عدالت کا پس منظر

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق، انسداد دہشت گردی عدالت کراچی کے جج ذاکر حسین نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلہ اور ریمارکس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ جسٹس محمد مظہر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اس کیس کی سماعت کی اور 12 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا ہسپتالوں میں ریڈ اور بلیو کوڈ ایمرجنسی سسٹم نافذ کرنے کا حکم

سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے اثرات

انسداد دہشتگردی عدالت کے ایڈمنسٹریٹو جج ذاکر حسین کے دو عدالتی احکامات سندھ ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دیے تھے۔ ہائیکورٹ نے اس بات پر اعتراض کیا کہ ملزم کو پولیس کی بجائے جوڈیشل کسٹڈی میں دینے کا فیصلہ بدنیتی پر مبنی تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ریل کا سفر آرام دہ تھا اور رومانٹک بھی، ہم بھی بیوی والے ہو گئے تھے، وہ تھی بھی میرا چاند ہی، جیتا جاگتا، ہنستا مسکراتا، گاتا چاند، بھرے گھر سے آئی تھی۔

سخت ریمارکس کے خلاف کارروائی

سندھ ہائیکورٹ کے جونیئر جج کے خلاف سخت ریمارکس کو سپریم کورٹ نے خارج کر دیا ہے۔ تاہم، پٹیشنر جج کا انتظامی عہدہ بحال نہیں کیا جا سکا کیونکہ نیا جج مقرر ہو چکا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جدہ کرکٹ کلب کے کھلاڑیوں کے لیے نئے ٹریک سوٹس کی تقریب رونمائی، عقیل آرائیں کا خصوصی اعلان

عدلیہ کے اصول و ضوابط

عدالت عظمیٰ نے ہدایت کی ہے کہ سخت عدالتی ریمارکس ججز کے کیریئر پر دائمی اثرات چھوڑ سکتے ہیں اور عدلیہ میں باہمی احترام اور ڈسپلن کو مقدم رکھنا چاہیے۔ ان ریمارکس کا اخبارات یا فیصلوں میں آنا ہمیشہ کے لیے ریکارڈ کا حصہ بن جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ میں مظالم، بالی ووڈ اداکار پرکاش راج بھارتی اور اسرائیلی حکومت پر برس پڑے

ججز کی رہنمائی

جسٹس محمد علی مظہر نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ایسے الزامات کو خفیہ رپورٹ کے ذریعے چیف جسٹس ہائیکورٹ کو بھیجا جائے۔ عدالتیں جونیئر ججز کی رہنمائی کریں، نہ کہ تنقید۔ پٹیشنر کو دفاع کا موقع نہ دینا آرٹیکل 10-A کی خلاف ورزی ہے۔

سپریم کورٹ کے امید افزا نکات

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سخت ریمارکس زبانی الزامات کی بنیاد پر دیے گئے، جو ناقابل قبول ہیں۔ جج کی تحقیر عدلیہ پر عوام کے اعتماد کو متاثر کر سکتی ہے۔ غلطی انسانی فطرت ہے اور ججوں کے لیے بھی یہ ایک حقیقت ہے کہ انہیں بھی غلطیاں کرنے کی اجازت ہے، مگر بدنیتی ثابت کرنا لازمی ہے۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...