پرندے فروش نوجوان کو صحافی اسد علی طور کو نایاب طوطا فروخت کرنا مہنگا پڑ گیا، ایف آئی اے نے اکاونٹ ہی منجمد کر دیا

ایف آئی اے کے اقدامات
اسلام آباد، پاکستان( مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے معروف صحافی اسد علی طور کو نایاب نسل کا طوطا فروخت کرنا ایک نوجوان پرندہ فروش کو نہایت مہنگا پڑ گیا۔ ایف آئی اے نے صحافی کے ساتھ مالی لین دین کے سبب اس کا اکاونٹ منجمد کر دیا اور ساتھ ہی اسے ایجنسی کے سخت سوالات کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صدر زرداری کو علاج کے لیے دبئی جانے سے کیوں روکا گیا تھا؟ فرحت اللہ بابر کی کتاب میں انکشافات
پرندہ فروش کی کہانی
الجزیرہ انگلش کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق کراچی سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ پرندے فروش روزی خان اپریل میں کاروباری سلسلے میں اسلام آباد آئے اور انہوں نے اس دوران اسد علی طور کو ایک طوطا فروخت کیا۔ اس کی رقم بینک اکاونٹ میں وصول کی گئی، تاہم جب روزی نے بینک اکاونٹ سے رقم نکالنے کی کوشش کی تو سکرین پر پیغام آیا کہ "آپ کا بینک اکاونٹ غلط ہے"۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا
بینک کی معلومات
یہ پیغام دیکھ کر روزی خان شدید پریشان ہوا اور فوری طور پر فلائٹ لے کر کراچی پہنچا۔ وہاں وہ سیدھا بینک گیا اور بینک مینجر نے انہیں بتایا کہ ان کا دس سال پرانا کاروباری اکاؤنٹ 10 اپریل کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے حکم پر بغیر کسی پیشگی اطلاع یا وضاحت کے بند کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امید ہے 24گھنٹے میں انتظار پنجوتھا ریکور ہو جائیں گے،اٹارنی جنرل پاکستان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو آگاہ کردیا
ایف آئی اے کا سوال
الجزیرہ سے گفتگو میں روزی خان نے بتایا کہ بینک منیجر نے انہیں ایف آئی اہلکار کا نمبر دیا جس پر کال کی تو اہلکار نے پوچھا کہ "آپ کا صحافی اسد علی طور سے کیا تعلق ہے؟" خان نے کہا کہ مجھے شروع میں سوال کی سمجھ ہی نہیں آئی۔
یہ بھی پڑھیں: بہاولنگر؛ سرکاری سکول کی طالبہ گرمی کی شدت سے جاں بحق
پرندہ فروشوں کی مشکلات
یہی سوال راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور، سرگودھا اور دیگر شہروں میں بھی کئی لوگوں کے ذہنوں میں گونج رہا ہے، خاص طور پر ان پرندہ فروشوں کے، جنہوں نے اسد علی طور کے ساتھ لین دین کیا اور بعد میں ان کے بینک اکاؤنٹس معطل کر دیئے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت سے 1971ء کا بدلہ لے لیا: عطاء تارڑ
مزید مثالیں
لاہور کے 60 سالہ پرندے فروش ندیم ناصر بھی انہی میں شامل ہیں، جنہوں نے طور کو ماضی میں پرندے فروخت کیے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ 10 اپریل کو ایک چیک باؤنز ہونے پر انہیں علم ہوا کہ ان کا اکاؤنٹ بھی بند ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کا پراپرٹی کے نئے ریٹ جاری کرنے کا فیصلہ
اسد علی طور کا پس منظر
۴۰ سالہ اسد علی طور صحافی اور وی لاگر ہیں جو اسلام آباد میں مقیم ہیں اور اپنے یوٹیوب چینل پر حکومت، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ پر تنقیدی تبصرے کرتے ہیں۔ وہ نایاب طوطوں کے شوقین ہیں اور ہر ماہ 50,000 روپے سے زائد خرچ کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گھر کی صفائی کے دوران آدمی کو اپنے باپ کی 62 سال پرانی ایسی چیز مل گئی کہ راتوں رات کروڑ پتی بن گیا
کسٹڈی کیس
انہوں نے بتایاکہ مجھے اس وقت پتہ چلا جب میرے کزن نے بتایا کہ ان کا اکاؤنٹ میرے ساتھ لین دین کی وجہ سے منجمد ہو گیا ہے۔ پھر معلوم ہوا کہ میرے اور خاندان کے اکاؤنٹس بھی بغیر اطلاع کے بند کر دیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے اسٹار کرکٹر پر 12 لاکھ روپے جرمانہ عائد
عدالتی فیصلہ
رپورٹ کے مطابق اسد طور نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا، جس پر عدالت نے ایف آئی اے کو اکاؤنٹ بحال کرنے کا حکم دیا۔ تاہم، طور کے اہلخانہ کے اکاؤنٹس اب بھی بند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، سیاسی و اقتصادی استحکام سپرپاور بنادے گا: خرم نواز گنڈا پور
پرندہ فروشوں کی شکایات
دوسری جانب روزی خان اور ندیم ناصر نے بھی اسلام آباد کی عدالت سے رجوع کیا ہے۔ ناصر نے دو ماہ بعد اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کر لی، جبکہ روزی خان اب بھی اکاؤنٹ تک رسائی حاصل نہیں کر سکے ہیں۔
حکومت کی پالیسی پر سوالات
انہوں نے کہا کہ کاروبار متاثر ہو رہا ہے اور گاہک اکثر سوال کرتے ہیں کہ وہ اپنا ذاتی اکاؤنٹ کیوں نہیں دے سکتے۔ حکومت کہتی ہے کہ کیش لیس ہو جائیں اور پھر اکاؤنٹ بغیر وجہ کے بند کر دیتی ہے۔ میں اپنے گاہکوں کو کیا بتاؤں؟