خاتون کو اغوا یا سرعام برہنہ کرنے والے کو پناہ دینے پر سزائے موت ختم کرنے کا بل منظور

سینیٹ کا نیا بل منظور
اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینیٹ نے خاتون کو اغوا یا سرعام برہنہ کرنے والے کو پناہ دینے پر سزائے موت ختم کرنے کا بل منظور کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان اسمبلی:منشیات کے خاتمہ سمیت کئی قراردادیں منظور
بل کی تفصیلات
جیونیوز کے مطابق سینیٹ نے فوجداری قوانین میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظور کیا جس کے تحت خاتون کو اغوا یا سرعام برہنہ کرنے والے کو پناہ دینے پر سزائے موت ختم کی جائے گی۔ سینیٹ سے پاس بل کے مطابق خاتون پر مجرمانہ حملہ کرنے یا اسے سرعام برہنہ کرنے پر ملزم کو بغیر وارنٹ گرفتار کیا جا سکے گا، جرم ناقابل ضمانت اور ناقابل مصالحت ہوگا جبکہ مجرم کو عمر قید، جائیداد کی ضبطی اور جرمانے کی سزا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: ہاکی کی بحالی کا مشن: فروری میں پاکستان اور جرمنی کے درمیان ہاکی سیریز متوقع
سینیٹرز کے خیالات
اس حوالے سے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ عورت کے کپڑے اتارنے پر سزائے موت برقرار رہنا چاہیے، جبکہ سینیٹر ثمینہ ممتاز نے کہا کہ ہم عورت کو کمزور بنا رہے ہیں، یہ سزا باہر کے لوگوں کو خوش کرنے کے لیے کم کی جارہی ہے۔ اس موقع پر وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ یہ کیسے سوچ لیا گیا کہ سزا کی سنگینی جرم کو روکتی ہے؟ موت کی سزا دینے سے جرائم کم نہیں ہوں گے۔
موجودہ صورتحال
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس 100 جرائم میں سزائے موت ہے لیکن جرم کی شرح بڑھ رہی ہے۔ یورپ میں سزائے موت نہیں ہے اور وہاں کرائم کم ہو رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پانی کے جھگڑوں پر مقدمہ بنا لیتے ہیں کہ عورت کے کپڑے اتارتے ہیں تاکہ اگلے کو سزا موت ہوجائے۔ شریعت کے مطابق 4 جرم کے علاوہ کسی جرم پر سزائے موت نہیں ہونی چاہیے۔