14 سالہ جواد کے اعضاء نے 5 زندگیاں روشن کر دیں

پشاور میں انسانیت کی مثال
خیبر پختونخوا میں انسانیت اور ایثار کی تاریخ رقم کرنے والا ایک نیا باب کھل گیا ہے۔ مردان کے رہائشی 14 سالہ جواد خان کے انتقال کے بعد ان کے اہل خانہ نے ان کے اعضاء عطیہ کرنے کا تاریخی اور جراتمندانہ فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر داخلہ محسن نقوی سے نئے تعینات ڈی جی ایف آئی اے کی ملاقات،انسانی سمگلنگ میں ملوث مافیا کیخلاف کریک ڈاؤن کا حکم
اہل خانہ کا عظیم فیصلہ
جواد کے والدین نے ایک حادثے کے نتیجے میں ان کے انتقال کے بعد ان کے 2 گردے، دونوں آنکھوں کے پردے اور جگر عطیہ کیے۔ یہ اعضاء 5 مریضوں میں کامیابی کے ساتھ ٹرانسپلانٹ کیے گئے اور ان مریضوں کی زندگیوں میں امید کی شمع روشن ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: چھتوں پر سنائپرز اور ڈرونز کی نگرانی: امریکہ میں ووٹوں کی گنتی کا مرکز جس پر دنیا بھر کی توجہ مرکوز ہے
زندگی کی امید کی کرن
اعضاء ناکارہ ہونے کی وجہ سے زندگی سے مایوس یہ پانچ مریض ایک مسیحا کے منتظر تھے، اور جواد خان کے والدین نورداد خان اور ان کے خاندان نے ان کے لیے مسیحا کا کردار ادا کیا۔ یہ صوبے کی تاریخ میں بعد از مرگ انسانی اعضاء عطیہ کرنے کا پہلا واقعہ ہے، جس نے انسان دوستی کی ایک نئی مثال قائم کردی۔
یہ بھی پڑھیں: اب دو نہیں، ایک بار میں تناؤ پیدا ہوگا: پاکستانی فوج کے سربراہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے اثرات کیا ہوں گے؟
وزیر اعلیٰ کی جانب سے ایوارڈ کی تقریب
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس انسان دوست اقدام کے اعتراف میں وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جہاں جواد خان کے والد نورداد خان کو مہمان خصوصی بنایا گیا۔
ملک کے لیے مشعل راہ
تقریب میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے جواد خان اور ان کے خاندان کے اس جراتمندانہ اور ایثار پر مبنی اقدام کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ قدم پوری قوم کے لیے مشعل راہ ہے۔ اس موقع پر ٹرانسپلانٹ ہونے والے مریضوں کے اہل خانہ نے بھی نورداد خان اور ان کے خاندان کا شکریہ ادا کیا اور انہیں دعاؤں سے نوازا۔