سندھ طاس معاہدہ معطل اور پاکستان کا پانی بند کرنے کا معاملہ او آئی سی میں زیر بحث
بھارت کی دھمکیاں عالمی فورم پر اٹھائی گئیں
جدہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارتی حکومت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکیوں کا معاملہ بین الاقوامی سطح پر زیر بحث آیا ہے۔ او آئی سی کے انسانی حقوق کمیشن کے اجلاس میں پاکستان نے بھارت کی ہٹ دھرمی پر سخت موقف اختیار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ملٹری آپریشنز کے درمیان آج پھر رابطہ ہوگا
او آئی سی کے اجلاس میں معاملہ زیر بحث
جدہ میں ہونے والے او آئی سی کے آزاد انسانی حقوق کمیشن کے 25ویں اجلاس میں پاکستان نے بھارتی دھمکیوں کا معاملہ اٹھایا۔ اجلاس کا موضوع "پانی کے حق" پر مبنی تھا، جس میں مختلف مندوبین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف سے تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس کی شرح میں مجوزہ کمی پر اتفاق رائے کا امکان
پاکستان کا مؤقف
او آئی سی میں پاکستان کے مستقل مندوب سید فواد شیر نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور اس کے پاکستان پر اثرات پر بھرپور انداز میں بات چیت کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پانی کا حق قانونی، اخلاقی، اور سماجی بنیادوں پر اہمیت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امارات نے اپنے ملک میں چاول اگانے کے تجربات شروع کردیے، ریگستان میں یہ کیسے ممکن بنایا جائے گا؟
پانی کی قلت اور بھارتی ہٹ دھرمی
سید فواد شیر نے نشاندہی کی کہ پاکستان پہلے ہی پانی کی قلت کا شکار ہے، اور بھارتی ہٹ دھرمی اس صورتحال کو مزید خراب بنا سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ او آئی سی وزرائے خارجہ پہلے بھی بھارت کے اس طرزِ عمل پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔
عالمی سطح پر حمایت
فواد شیر کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر بھی سندھ طاس معاہدے کے تسلسل اور عملدرآمد کے حق میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔








