جو جماعتیں قومی اور عوامی مفاد پر ایک دوسرے کا منہ دیکھنے کو تیار نہیں وہ ذاتی مفاد پر اکٹھی ہوگئی ہیں، سلمان غنی

سیاسی اتحاد کی وجوہات
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلمان غنی کا کہنا ہے کہ جو سیاسی جماعتیں قومی اور عوامی مفادات کے لئے ایک دوسرے کا منہ دیکھنے اور مل بیٹھنے کے لئے تیار نہیں تھیں، آج وہ ذاتی مفاد یعنی نشستوں کے معاملے پر متحد ہو گئی ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایسی کیا وجہ ہے کہ بلا مقابلہ انتخاب کے فارمولے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا وہ ٹیکس جسے پیپلز پارٹی نے ماننے سے انکار کر دیا
پی ٹی آئی کی تشویش
سلمان غنی نے وضاحت کی کہ بلا مقابلہ فارمولے پر اتفاق کی بڑی وجہ پی ٹی آئی کی ذاتی تشویش ہے، کہ کہیں ان کی نشستوں پر ہاتھ صاف نہ ہو جائیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پی ٹی آئی والوں نے ان لوگوں کے ساتھ معاملات طے کئے ہیں جن پر وہ نشستوں کی ڈکیتی کا الزام لگاتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: آیت اللہ خامنہ ای کے ویڈیو پیغام کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا بیان بھی آگیا
پی ٹی آئی کا بحران
دنیا ٹی وی کے پروگرام "تھنک ٹینک" میں گفتگو کرتے ہوئے سلمان غنی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی اس وقت ایک شدید بحران سے دوچار ہے۔ پارٹی ورکرز ہر پارٹی کا اثاثہ ہوتے ہیں، لیکن ٹکٹوں کے وقت انہیں نہیں پوچھا جاتا، جو کہ ایک تاریخی حقیقت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نور خان ایئر بیس چکلالہ کے قریب حملے کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا
ٹکٹوں کی فروخت کا مسئلہ
انہوں نے کہا کہ اس وقت ارکان اسمبلی کو کچھ نہیں ملنا، بلکہ اخراجات اور فنڈز کے نام پر پارٹیوں کو ملنا ہے۔ سلمان غنی نے ٹکٹوں کی فروخت کے بارے میں ایک خاص اصطلاح "انجن" کا استعمال کیا، اور کہا کہ جن کو ٹکٹ ملتے ہیں وہ انجن ہوتے ہیں اور یہ ڈبے کھینچتے ہیں۔ ان انجنز کا پارٹیوں میں بہت اثر و رسوخ ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لگژری گاڑیاں، سونا، اربوں کی جائیدادیں، کوہستان کرپشن کیس میں نئے انکشافات، بڑے نام بے نقاب
سیاسی جماعتوں کی قوت
انہوں نے مزید کہا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک رکن نے لاہور میں 4 اراکین کے سامنے کہا تھا کہ اگر مجھے ایک ووٹ بھی ایک ایک ارب روپے کا خریدنا پڑے تو میں خرید کر سینیٹ میں پہنچوں گا۔ یہ لوگ سینیٹ میں پہنچ بھی رہے ہیں، اور ایک ایسے شخص کو بھی ٹکٹ دے دیا گیا، جس نے 9 مئی واقعہ کے فوری بعد پارٹی کے ساتھ بے وفائی کی۔ جب تک سیاسی جماعتوں کے اندر یہ انجن موجود ہوں گے، نہ پارٹیز مضبوط ہوں گی اور نہ ہی جمہوری نظام مضبوط ہوگا۔
خفیہ سیاسی سرگرمیاں
سلمان غنی نے بتایا کہ اس بار ایک تبدیلی ہوئی ہے۔ تمام کام خفیہ طریقے سے کئے گئے، اور جو ہارس ٹریڈنگ کا شور پڑتا تھا وہ نہیں ہوا۔ ایک ایسے شخص کے بارے میں خود بانی پی ٹی آئی نے بتایا کہ اُس شخص نے انہیں 50 کروڑ کی پیشکش کی، اور پھر اس شخص کو ٹکٹ بھی دیا گیا۔