موساد کے سربراہ کا واشنگٹن کا دورہ، لاکھوں فلسطینیوں کو غزہ سے دوسرے ممالک منتقل کرنے میں مدد مانگ لی

اسرائیلی خفیہ ادارے کا ٹرمپ انتظامیہ سے مطالبہ
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسرائیل کے خفیہ ادارے موساد کے سربراہ نے ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ سے تعلق رکھنے والے لاکھوں فلسطینیوں کو تیسرے ممالک میں منتقل کرنے کے اسرائیلی منصوبے میں مدد فراہم کرے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے چیمپئنز ٹرافی کے لیے ہائبرڈ قبول کر لیا، بھارتی میڈیا کا بڑا دعویٰ
موساد کے سربراہ کی واشنگٹن میں ملاقاتیں
العربیہ کے مطابق امریکی ویب سائٹ "ایکسيوس" کا کہنا ہے کہ موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیع رواں ہفتے کے آغاز میں واشنگٹن گئے جہاں انہوں نے امریکی حکام سے ملاقات کی اور اس سلسلے میں تعاون کی درخواست کی۔
یہ بھی پڑھیں: بھائی کے انتقال کے بعد شادی کرنے پر دیور نے سابقہ بھابھی اور اس کے شوہر کو قتل کردیا۔
فلسطینیوں کی آبادکاری کے لیے مذاکرات
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ برنیع نے امریکی حکام کو بتایا کہ اسرائیل اس وقت ایتھوپیا، انڈونیشیا اور لیبیا سمیت بعض دیگر ممالک کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے تاکہ ان فلسطینیوں کو وہاں آباد کیا جا سکے جو اس وقت غزہ میں مقیم ہیں۔ اس ملاقات کا مقصد یہ تھا کہ واشنگٹن ان مذاکرات کو کامیاب بنانے میں اسرائیل کی حمایت کرے اور ممکنہ طور پر ان ممالک پر اثر و رسوخ استعمال کرے تاکہ وہ فلسطینی مہاجرین کو قبول کرنے پر آمادہ ہو جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں ایک شخص کو پھانسی دے دی
انسانی حقوق کی تنظیموں کا خدشہ
اگرچہ اسرائیلی حکومت نے اس منصوبے کی کھل کر تصدیق نہیں کی، لیکن بین الاقوامی سطح پر ایسی کوششوں پر تشویش پائی جاتی ہے جن کا مقصد فلسطینیوں کو زبردستی ان کے وطن سے نکال کر دوسرے ممالک میں بسانا ہو۔ انسانی حقوق کے ادارے اور فلسطینی رہنما ایسی کسی بھی کوشش کو "نسلی صفائی" سے تعبیر کرتے ہیں۔
غزہ کی خراب صورتحال
واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں غزہ کی صورتحال بدترین ہو چکی ہے اور ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جس کے نتیجے میں اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح حکمتِ عملی اختیار کرے۔