توہین مذہب کے کیسز میں لوگوں کو پھنسانے کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ، مولانا فضل الرحمان کی جج کو دھمکی

مولانا فضل الرحمان کی دھمکی
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے توہین مذہب کے کیسز میں لوگوں کو پھنسانے کے کیس میں کمیشن کا فیصلہ جاری کرنے والے جج کو دھمکی دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: سیاسی استحکام، ملکی ترقی کیلئے بات چیت کو تیار ہیں: پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی
تقریب کا پس منظر
ڈیرہ تاجی کھوکھر پر فرخ کھوکھر کی شمولیت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا "آج مذہب کی توہین ہورہی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس پر حملے کیے جا رہے ہیں، ایک لابی اس قسم کی ہے جس نے مطالبہ کیا کہ ان کے خلاف فیصلے ہوئے ان پر نظر ثانی کی جائے۔"
یہ بھی پڑھیں: بھارتی گلو کار ابھیجیت نے مہاتما گاندھی کو پاکستان کے بابائے قوم قرار دے دیا
جج کے لیے پیغام
انہوں نے مزید کہا "میں اس جج کو کہنا چاہتا ہوں، میں اس عدالت کو کہنا چاہتا ہوں کہ اپنا یہ فیصلہ واپس لو ورنہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی طرح تمہیں اپنا فیصلہ چاٹنا پڑے گا۔"
یہ بھی پڑھیں: عمران اشرف کی سابقہ اہلیہ کرن اشفاق نے بیٹی کو جنم دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے توہین مذہب کے کیسز میں لوگوں کو جان بوجھ کر پھنسانے کے کیس میں تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن کی تشکیل کا حکم دیا ہے۔ ہائیکورٹ میں اس کیس کی 42 سماعتیں ہوئیں۔
تفصیلی رپورٹ
نو صفحات کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آن لائن توہین مذہب کے 400 مقدمات میں 700 ملزمان ہیں، ملزمان کی بڑی تعداد کا الزام ہے کہ ان کے کیس کی ٹھیک تفتیش نہیں ہوئی۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اکثر ملزمان کو ایمان نامی لڑکی نے ایک ہی طریقے سے ان کیسز میں پھنسایا۔ اس کا الزام لگتا رہا ہے کہ کوئی گینگ لوگوں کو توہین مذہب کے مقدمات میں پھنسا رہا ہے لیکن وفاقی حکومت نے اس کی باضابطہ تحقیقات نہیں کیں۔