ٹک ٹاکر سمبل ملک کی مبینہ غیر اخلاقی ویڈیو لیک
سمبل ملک کی متنازع ویڈیو کا تنازع
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) متنازع سوشل میڈیا سٹار سمبل ملک ایک بار پھر سرخیوں میں آ گئیں جب ان کی مبینہ غیر اخلاقی ویڈیو آن لائن منظر عام پر آئی، جس کے بعد شدید تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان امن کے لئے تیار، بھارت کو ایک قدم آگے بڑھنے کی ضرورت ہے: بلاول بھٹو
ویڈیو کی صورت حال
ڈیلی پاکستان گلوبل کے مطابق سمبل ملک ٹک ٹاک لائیو اور دیگر سیشنز میں فحش حرکات کے لیے جانی جاتی ہیں، اور ایک بار پھر وہ توجہ کا مرکز بن گئیں۔ اگرچہ ویڈیو کی اصل حقیقت کی تصدیق نہیں ہو سکی، لیکن اس کے باوجود سوشل میڈیا پلیٹ فارمز خاص طور پر ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر بحث اور غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آپ کا آج (جمعے) کا دن ستاروں کی روشنی میں کیسا ہوگا؟
سوشل میڈیا پر ردعمل
یہ ویڈیو لیک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب سوشل میڈیا پر امشہ رحمان، مناہل ملک اور دیگر کی نجی یا قابل اعتراض ویڈیوز کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ عوامی ردعمل مختلف رہا: کچھ افراد نے ویڈیو کی صداقت کو جھٹلایا، جبکہ دیگر نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
یہ بھی پڑھیں: روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت مزید بڑھ گئی
سائبر کرائم اور احتساب کی ضرورت
جیسے جیسے سمبل ملک کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پھیل رہی ہے، کئی صارفین اور ڈیجیٹل رائٹس گروپس ایک بار پھر سائبر کرائم قوانین کو سخت کرنے اور سوشل میڈیا پر احتساب کے تقاضوں کی آواز بلند کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت نے پیپرا رولز میں کی جانیوالی ترمیم واپس لینے کا اعلان کردیا
عریقہ حق کی رائے
ٹک ٹاک سٹار عریقہ حق نے بھی اس تشویشناک رجحان پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ ایک حالیہ انٹرویو میں عریقہ نے دعویٰ کیا کہ کچھ سوشل میڈیا شخصیات اپنی ہی فحش ویڈیوز کو دانستہ طور پر لیک کر رہی ہیں تاکہ وہ وائرل ہو سکیں اور فوری شہرت حاصل کریں۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی ‘فتح’ میزائل اور ‘شاہد’ ڈرونز: غیر ملکی ہتھیار جو روس کی عسکری طاقت میں اضافہ کر رہے ہیں
توجہ حاصل کرنے کا مسئلہ
انہوں نے آن لائن توجہ حاصل کرنے کی بڑھتی ہوئی ہوس پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ کچھ تخلیق کار اب توجہ حاصل کرنے کے لیے حدیں پار کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ کچھ کیسز میں، ان کے مطابق، لیکس کے پیچھے نیت جان بوجھ کر شہرت حاصل کرنا ہو سکتی ہے۔
عریقہ کا نقطہ نظر
عریقہ نے کہا "شروع میں میرا ماننا تھا کہ ایسی ویڈیوز میں ملوث لڑکیاں صرف مظلوم ہوتی ہیں، لیکن اب مجھے لگتا ہے کہ کچھ کیسز میں ان کی رضا مندی بھی شامل ہو سکتی ہے، حالانکہ میں اب بھی سمجھتی ہوں کہ زیادہ تر کو واقعی نقصان پہنچایا جاتا ہے۔"








