سعودی عرب کے سلیپنگ پرنس الولید بن خالد انتقال کر گئے
سعودی عرب کے "سلیپنگ پرنس" کا انتقال
ریاض (ڈیلی پاکستان آن لائن) سعودی عرب کے "سلیپنگ پرنس" 20 برس کوما میں رہنے کے بعد انتقال کرگئے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی فضائی حدود ایک سال بند رہی تو کتنا نقصان ہو گا؟ ایئر انڈیا نے بھارتی حکومت کو خط لکھ کر خبردار کر دیا
شہزادہ خالد بن طلال کی اطلاع
سعودی گزٹ کے مطابق شہزادہ خالد بن طلال نے اپنے بیٹے، شہزادہ الولید بن خالد بن طلال کے انتقال کی خبر دی ہے، جو تقریباً 20 برس تک کوما میں رہنے کے بعد وفات پا گئے۔ شہزادہ الولید 2005 میں لندن میں پیش آنے والے ایک شدید ٹریفک حادثے کے بعد مکمل کوما میں چلے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر ہمارے ساڑھے 5 ماہ کی حکومت کے فنڈز نہ روکے جاتے تو گجرات نہ ڈوبتا: چوہدری پرویز الہی
نمازِ جنازہ کی تاریخ
شہزادہ خالد کے مطابق ان کے بیٹے کی نمازِ جنازہ اتوار کے روز عصر کی نماز کے بعد امام ترکی بن عبداللہ مسجد، ریاض میں ادا کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز نے جو پورٹ ایبل واش روم کی تصویر شیئر کی وہ تجرباتی طور پر تھی، سیلاب متاثرین کیلئے واش رومز فیلڈ میں دستیاب ہیں، چنیوٹ انتظامیہ نے ویڈیو بنا کر جاری کر دی
کامیابی اور امید کی داستان
شہزادہ الولید کو "سویا ہوا شہزادہ" کے لقب سے جانا جاتا تھا۔ وہ برطانیہ میں تعلیم کے دوران حادثے کا شکار ہوئے اور اس کے بعد سے مسلسل طبی نگرانی میں رہے۔ دو دہائیوں پر محیط اس طویل عرصے میں وہ مکمل ہوش میں نہ آ سکے، اگرچہ کبھی کبھار ہلکی پھلکی حرکت کے لمحات نے مختصر سی امید ضرور پیدا کی۔
یہ بھی پڑھیں: انتہائی خفیہ معلومات افشا کرنے پر سابق سی آئی اے ملازم کو سزا سنا دی گئی
خاندان کی طرف سے عزم
اس تمام عرصے میں شہزادہ خالد نے لائف سپورٹ ہٹانے سے انکار کیا اور ہمیشہ اس بات پر یقین رکھا کہ زندگی اور موت صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنوں میں 12 جوانوں کی نماز جنازہ میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور یا تحریک انصاف کے کسی رہنماء نے شرکت کیوں نہیں ۔۔؟ سوال اٹھ گئے
عالمی ہمدردی
شہزادہ الولید کی حالت نے نہ صرف سعودی عرب بلکہ پوری دنیا میں کروڑوں لوگوں کی ہمدردی حاصل کی، اور ان کی حالت کو قریبی طور پر مسلسل فالو کیا جاتا رہا۔
داستان کا اختتام
ہفتہ کے روز ان کے انتقال کے اعلان کے ساتھ یہ طویل اور صبر آزما داستان اختتام کو پہنچی، جس نے بے شمار دلوں کو گہرائی سے متاثر کیا۔








