سعودی عرب کے سلیپنگ پرنس الولید بن خالد انتقال کر گئے

سعودی عرب کے "سلیپنگ پرنس" کا انتقال
ریاض (ڈیلی پاکستان آن لائن) سعودی عرب کے "سلیپنگ پرنس" 20 برس کوما میں رہنے کے بعد انتقال کرگئے۔
یہ بھی پڑھیں: 11 مئی تک گرد آلود ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی، پی ڈی ایم اے الرٹ جاری
شہزادہ خالد بن طلال کی اطلاع
سعودی گزٹ کے مطابق شہزادہ خالد بن طلال نے اپنے بیٹے، شہزادہ الولید بن خالد بن طلال کے انتقال کی خبر دی ہے، جو تقریباً 20 برس تک کوما میں رہنے کے بعد وفات پا گئے۔ شہزادہ الولید 2005 میں لندن میں پیش آنے والے ایک شدید ٹریفک حادثے کے بعد مکمل کوما میں چلے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جرمنی کے کرسمس بازار میں کار سوار نے ہجوم پر کار چڑھا دی، دو افراد جاں بحق متعدد زخمی
نمازِ جنازہ کی تاریخ
شہزادہ خالد کے مطابق ان کے بیٹے کی نمازِ جنازہ اتوار کے روز عصر کی نماز کے بعد امام ترکی بن عبداللہ مسجد، ریاض میں ادا کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانیوں نے 3 ماہ میں آئی ایم ایف کے 3 سالہ پروگرام سے زیادہ ترسیلات زر بھیج دیں
کامیابی اور امید کی داستان
شہزادہ الولید کو "سویا ہوا شہزادہ" کے لقب سے جانا جاتا تھا۔ وہ برطانیہ میں تعلیم کے دوران حادثے کا شکار ہوئے اور اس کے بعد سے مسلسل طبی نگرانی میں رہے۔ دو دہائیوں پر محیط اس طویل عرصے میں وہ مکمل ہوش میں نہ آ سکے، اگرچہ کبھی کبھار ہلکی پھلکی حرکت کے لمحات نے مختصر سی امید ضرور پیدا کی۔
یہ بھی پڑھیں: بیٹی کو بستر کی دراز میں تین سال تک چھپانے والی ماں: ’بچی کے اعضاء مڑے ہوئے اور جسم پر نشانات تھے‘
خاندان کی طرف سے عزم
اس تمام عرصے میں شہزادہ خالد نے لائف سپورٹ ہٹانے سے انکار کیا اور ہمیشہ اس بات پر یقین رکھا کہ زندگی اور موت صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زیارت میں 3 خواتین ڈیم میں ڈوب گئیں، 2 ریسکیو، ایک لاپتہ
عالمی ہمدردی
شہزادہ الولید کی حالت نے نہ صرف سعودی عرب بلکہ پوری دنیا میں کروڑوں لوگوں کی ہمدردی حاصل کی، اور ان کی حالت کو قریبی طور پر مسلسل فالو کیا جاتا رہا۔
داستان کا اختتام
ہفتہ کے روز ان کے انتقال کے اعلان کے ساتھ یہ طویل اور صبر آزما داستان اختتام کو پہنچی، جس نے بے شمار دلوں کو گہرائی سے متاثر کیا۔