بڑی خبر ۔۔۔چین نے دنیا کے پہلے سپر ڈیم کی تعمیر کا آغاز کر دیا، کتنی توانائی فراہم کرے گا، لاگت کیا ہوگی۔۔؟ اہم تفصیلات جانیے۔

چین کا سپر ڈیم منصوبہ
بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک) چین نے دنیا کے پہلے سپر ڈیم کی تعمیر پر کام شروع کر دیا ہے، جو چین میں ہی موجود اس وقت دنیا کے سب سے بڑے تھری گورجز ڈیم سے 3 گنا زیادہ توانائی فراہم کرسکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر تعلیم سے برٹش کونسل کے سی ای او کی ملاقات، سکول و ہائیر ایجوکیشن میں مختلف شعبوں میں معاونت پر تفصیلی مشاورت
تعمیراتی بجٹ اور مقام
’’جیو نیوز‘‘ کے مطابق سپر ڈیم تبت میں دریائے یارلنگ سانگبو پر تعمیر کیا جائے گا جو بھارت میں جاکر برہما پترا کہلاتا ہے۔ اس ڈیم کی تعمیر پر 167.8 ارب ڈالرز خرچ ہونے کا امکان ہے اور اس طرح یہ زمین کا سب سے مہنگا تعمیراتی منصوبہ یا انفرا اسٹرکچر پراجیکٹ ثابت ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: دولہا کے بار بار واش روم جانے پر دلہن کو شک، جب پتا کیا تو ایسا کام کرتے ہوئے مل گیا کہ ہنگامہ برپا ہوگیا
سرمایہ کاری کی تقریب
چینی وزیراعظم لی چیانگ نے ڈیم کے سنگ بنیاد رکھے جانے کی تقریب میں شرکت کرکے اس کے تعمیراتی کام کا آغاز کیا۔ یہ تقریب تبت کے Mainling ہائیڈرو پاور اسٹیشن میں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی ہیکرز نے بھارتی فضائیہ اور فوج کی ویب سائٹس ہیک کر لیں
پاور اسٹیشنز اور بجلی کی پیداوار
چینی میڈیا کے مطابق اس حیران کن منصوبے میں 5 ہائیڈرو پاور اسٹیشنز بھی شامل ہیں اور مجموعی لاگت 1200 ارب چینی یوآن یا 167 ارب ڈالرز سے زائد ہوگی۔ جب اس ڈیم کی تعمیر مکمل ہو جائے گی تو پاور اسٹیشنز سے سالانہ 300 ارب کلو واٹ آور سے زائد بجلی پیدا کی جاسکے گی جو کہ 30 کروڑ سے زائد افراد کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ثابت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی فی تولہ قیمت میں 4300 روپے کی کمی
دریائے یارلنگ سانگبو
دریائے یارلنگ سانگبو سطح مرتفع تبت میں دنیا کے سب سے گہرے آبی درے میں بہتا ہے اور وہاں سے بھارت پہنچتا ہے جہاں اسے برہما پترا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بھارتی ریاستوں اروناچل پردیش اور آسام سے گزرتے ہوئے یہ دریا بنگلہ دیش میں پہنچتا ہے اور وہاں خلیج بنگال میں گرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کو باجوہ صاحب لے کر آئے تھے: لطیف کھوسہ
پرانی منصوبہ بندی اور چیلنجز
چین کی جانب سے ڈیم کو اس جگہ تعمیر کیا جائے گا جہاں بارش بہت زیادہ ہوتی ہے۔ ڈیم کا یہ منصوبہ سب سے پہلے 2021 کے 5 سالہ منصوبے میں سامنے آیا تھا جب اسے سپر ڈیم قرار دیا گیا تھا، دسمبر 2024 میں اس کی تعمیر کی منظوری دی گئی اور اب اس کے تعمیراتی کام کا آغاز ہوا ہے۔ اتنے بڑے پراجیکٹ کی تعمیر تکنیکی اور دیگر لحاظ سے چیلنجز سے بھرپور ہوگی۔ دریا سے ہائیڈرو پاور کے حصول کے لیے Namcha Barwa ماؤنٹین میں ڈرل کرکے 20 کلومیٹر طویل 4 سے 6 ٹنلز تعمیر کرنا ہوگی تاکہ دریا کے 50 فیصد بہاؤ کا رخ بدلا جا سکے۔
آنے والے چیلنجز اور خدشات
ابھی یہ واضح نہیں کہ اس ڈیم کی تعمیر کب تک مکمل کی جائے گی۔ یہ بھی واضح رہے کہ چین، بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان اس دریا کے پانی کی تقسیم کے حوالے سے کوئی معاہدہ موجود نہیں۔ مگر اس منصوبے پر بھارت کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چین اس کی مدد سے دریا کے بہاؤ کا رخ بدل سکتا ہے۔