اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر بننے والا کمیشن صرف کیسز کی تحقیقات کرے گا

اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہینِ مذہب مقدمات پر کمیشن کے قیام کا حکم دیا ہے جس کی وجہ سے یہ خدشات پیدا ہونے لگے ہیں کہ شاید یہ کمیشن توہین مذہب کے قانون کا جائزہ بھی لے سکتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ صرف توہین مذہب کے مقدمات کی تحقیق تک محدود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی اربوں ڈالرز کی کھجور ایکسپورٹ پر منفی اثرات کی وجوہات
کمیشن کی تشکیل
سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سیکرٹری رہنے والے قانون کے پروفیسر ڈاکٹر محمد مشتاق کے مطابق 15 جولائی کے حکمنامے میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے جس کمیشن کے بنانے کا حکم دیا ہے، اس کے متعلق یہ بھی کہا ہے کہ اس کی ساخت اور شرائطِ کار 31 جنوری کے حکمنامے کے مطابق ہوں۔ 31 جنوری کے حکمنامے میں کمیشن کی ساخت یہ تجویز کی گئی ہے کہ کمیشن چار افراد پر مشتمل ہو:
کمیشن کے اراکین
- اعلی عدلیہ کا ایک سابق جج
- ایف آئی اے کا ایک ریٹائرڈ سینیئر اہلکار جسے سائبر جرائم کی تفتیش کا تجربہ ہو
- ایک روشن دماغ مذہبی عالم جسے سماجی خدمت کا تجربہ ہو
- انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ایک ماہر
یہ بھی پڑھیں: ڈی جی آئی ایس پی آر کی بانی پی ٹی آئی سے مذاکرات یا پس پردہ رابطوں کی تردید
پروفیسر مشتاق کا بیان
پروفیسر مشتاق نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ 31 جنوری کے حکمنامے میں یہ تصریح بھی کی گئی ہے کہ ”اس درخواست میں، یا کمیشن کے قیام کی استدعا میں، کہیں بھی توہینِ مذہب کے قوانین کے ازسرِنو جائزے کی کوئی بات نہیں کی گئی۔ بلکہ یہ درخواست ایک ایسے کمیشن کے قیام کی استدعا کرتی ہے جو کم از کم دو سرکاری رپورٹوں اور ایک تحقیقی صحافتی مضمون میں سامنے آنے والے بعض نہایت سنجیدہ الزامات کی چھان بین کرے، جن میں عوامی مفاد کے پیشِ نظر یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ توہینِ مذہب کے قوانین کا ٹیکنالوجی کے ذریعے منظم انداز میں غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔“
اسلام آباد ہائیکورٹ میں مقدمات
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین مذہب کے حوالے سے ایک کیس سامنے آیا جس میں الزام لگا کہ منظم طریقے سے لوگوں کو توہین مذہب کے مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے۔ اس کیس میں 400 مقدمات میں 700 ملزمان ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کیسز کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد بعض حلقوں نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ شاید یہ کمیشن توہین مذہب کے قوانین کا جائزہ لینے کیلئے بنایا گیا ہے لیکن حقیقت میں اس کمیشن کا کام ان کیسز کی تحقیقات کرنا ہے۔