اللہ ہی جانتا ہے کون نیک ہے کون بد، کون اچھا ہے کون برا،ہمارے بس میں انسان کی خدمت ہے، اپنی استطاعت کے مطابق اللہ کے بندے کا خیال کریں
مصنف کا تعارف
مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 234
یہ بھی پڑھیں: چین نے کس طرح پاکستان کی بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرانے میں مدد کی؟ برطانوی میڈیا نے تہلکہ خیز دعویٰ کردیا
اللہ کی معرفت
اللہ ہی جانتا ہے کہ کون نیک ہے کون بد، کون اچھا ہے اور کون برا۔ ہم کوئی فتویٰ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ ہمارے بس میں انسان کی خدمت ہے۔ ہم اپنی استطاعت کے مطابق اللہ کے بندے کا خیال رکھیں۔ نماز پڑھیں، روزہ رکھیں، یہ اللہ نے پوچھنے ہیں، انسان نے نہیں۔ کاش محبت، رواداری، پیار کا وہ وقت پھر سے لوٹ آئے۔ کاش۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: بیوی پر تیزاب ڈال کر زندہ جلانے والے شوہر کو سزائے موت سنا دی گئی
الیکشن کی ذمہ داری
اس دور کی ایک اور اہم قومی ذمہ داری جنرل الیکشن تھے۔ اس دور میں الیکشن کمیشن اتنا فعال نہ تھا۔ لہٰذا بہت سارا کام پراجیکٹ منیجر دفتر سے ہی انجام دئیے جاتے تھے۔ محکمہ لوکل گورنمنٹ ہی ان کا سب سے بڑا معاون و مددگار تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی
انتخابات کے تجربات
میں نے 1990 ء سے لے کر 2019ء تک پاکستان میں ہونے والے سبھی بلدیاتی، جنرل اور کشمیر میں ہونے والے عام انتخابات اور ضمنی انتخابات کا حصہ دار رہا ہوں۔ یہ حصہ اہم نوعیت کا ہی ہوتا تھا۔ حلقہ بندیوں سے شروع ہوکر حلقہ بندیوں کے خلاف ہونے والی اپیلوں تک، ووٹ بنانے سے ووٹر لسٹ کی حتمی تشکیل تک، پولنگ سکیم بنانے، الیکشن عملہ کی فہرستیں جمع کرنے، پولنگ عملہ کی ڈیوٹی لگانے، پولنگ عملے کی تربیت، پولنگ بیگ تیار کرنے، ٹرانسپورٹ مہیا کرنے اور عملے کو پولنگ سٹیشن پہنچانے تک، الیکشن والے دن پولنگ سٹیشن سے ملنے والی شکایات کے ازالہ اور پھر پولنگ کے نتائج مرتب کرنے تک کا یہ سفر بہت سی خوشگوار، تلخ اور حیران کن مشاہدات پر مبنی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پہاڑوں میں مردہ بادشاہوں اور ملکاؤں کے ابدی ٹھکانے تھے، دریائے نیل پورے کروفر سے بہہ رہا تھا، کشتی میں بزرگ سیاح نقشے کھولے بیٹھے تھے۔
جمہوریت کا حسن
جمہوریت کا حسن منتخب نمائندوں کے آزادانہ چناؤ میں ہے۔ عوام کا حق ہے کہ یہ عمل مکمل طور پر غیر جانبدار ہو۔ ووٹر کو اپنی آزاد مرضی بلا خوف و خطر، لالچ یا دھونس کے بغیر حق رائے دہی کا استعمال کرنا چاہیے۔ اگرچہ ان انتخابات کو شفاف بنانے کی بنیادی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہی ہے، ہم تو ان کے معاون ہوتے تھے اور آج بھی ہیں۔ فرق یہ ہے کہ اب معاونت بہت کم اور محدود رہ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: محمد صدیق شیخ نے پنجاب پبلک سروس کمیشن کے ممبر کے طور پر حلف اٹھا لیا
غیر جانبداری کی ضرورت
کوئی بھی انتخاب ہو، ان کو شفاف اور منصفانہ بنانے کے لئے 3 مرحلوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے:
- قبل از پولنگ
- دوران پولنگ
- بعد از پولنگ
غیر منصفانہ اور غیر جانبدار الیکشن پریکٹسز "رگنگ" (دھاندلی) کہلاتی ہیں۔ یہ دھاندلی الیکشن کمیشن کی آشیر باد کے بغیر ممکن بھی نہیں۔ اس لئے اس بات پر ہمیشہ زور دیا جاتا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر جتنا غیر جانبدار اور دبنگ ہو گا، یہ رگنگ ممکن حد تک نہ ہونے کے برابر ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: 24 نومبر کو کوئی رہائی نہیں ہو رہی، سینیٹر فیصل واوڈا
مستقبل کی طرف
بہرحال ہم ابھی شفاف الیکشن کروانے اور پھر جیتنے کے لئے شاید تیار ہی نہیں اور نہ ہی خواہش رکھتے ہیں۔ صرف الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری ہی الیکشن ماحول کو یکسر تبدیل کر سکتی ہے۔ (جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








