کوئٹہ میں پسند کی شادی کرنے والے میاں بیوی کو قتل کرنے کے الزام میں 11 افراد گرفتار

کوئٹہ میں پسند کی شادی کے جوڑے کا قتل
کوئٹہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ کے نواح میں پسند کی شادی پر جوڑے کو قتل کرنے والے 11 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو ایٹمی طاقت بنے 27 برس مکمل، یومِ تکبیر پر آج ملک بھر میں عام تعطیل
وزیراعلیٰ کا بیان
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار سرفراز بگٹی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کی گئی پوسٹ میں کیس کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک 11 ملزمان گرفتار کئے جا چکے ہیں، آپریشن جاری ہے، تمام ملوث افراد کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا، ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں جلد پانی کے میٹرز لگائے جائیں گے، واسا
واقعے کی تفصیلات
یہ واقعہ مبینہ طور پر عیدالاضحیٰ کے آس پاس پیش آیا اور اسے ’غیرت کے نام پر قتل‘ قرار دیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں چند افراد کو ایک خاتون اور مرد کو قتل کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جن پر بظاہر محبت کی شادی کرنے کا الزام تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مرغی کے گوشت کی قیمت میں اچانک بڑا اضافہ
مقدمہ اور تحقیقات
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کی ہدایت پر دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، جس کے بعد لیویز اور انسداد دہشت گردی محکمے (سی ٹی ڈی) نے ایک مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا تھا۔ حکام کے مطابق ’یہ مقدمہ بلوچستان حکومت کی جانب سے انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت درج کیا گیا، کیونکہ علاقے کے کسی بھی فرد، بشمول مقتولین کے رشتہ داروں یا مقامی لوگوں نے لیویز یا سی ٹی ڈی کو کوئی درخواست نہیں دی۔'
یہ بھی پڑھیں: لاہور: سروسز ہسپتال میں پولیس اہلکاروں کا طبی عملے پر تشدد
جوڑے کی کہانی
اطلاعات کے مطابق مقتولین احسان سمالانی اور بانو ستک زئی نے اپنی مرضی سے شادی کی تھی، جس پر ان کے خاندان ناراض تھے۔ معاملہ علاقے کے ’بزرگوں‘ کے پاس لے جایا گیا، جنہوں نے موت کی سزا سنائی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جوڑے کو عید سے قبل ایک دیہی علاقے ڈگری میں کھانے کی دعوت پر بلایا گیا، اور بعد میں انہیں ایک ویران مقام پر لے جایا گیا جہاں انہیں بزرگوں کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ویڈیو: اس دفعہ آن لائن شاپنگ کرنے والوں پر ٹیکس لگا ہے، اگلی دفعہ نہ کرنے پر ٹیکس لگے گا
قتل کے وقت کی صورتحال
قتل سے قبل مقتولہ نے قاتلوں سے براہوی زبان میں کہا کہ تمہیں مجھے گولی مارنے کی اجازت ہے، لیکن اس سے زیادہ کچھ نہیں۔ اس نے یہ بھی کہا کہ اسے سات قدم چلنے دیا جائے، جس کے بعد اسے مبینہ طور پر اس کے بھائی نے 3 گولیاں مار کر قتل کیا، اور پھر اس کے شوہر کو بھی قتل کر دیا۔ لاشیں تاحال برآمد نہیں ہو سکیں، جس سے تفتیش مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔
حکام کی کوششیں
یہ ویڈیو غالباً عیدالاضحیٰ سے کچھ دن پہلے بنائی گئی تھی۔ حکام ان باقی ماندہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہے ہیں جن کی شناخت ہو چکی ہے، تاہم اُن کے نام فی الحال ظاہر نہیں کیے گئے۔