عوام کی مشکلات کے حل کے لیے قومی شناختی قوانین میں تبدیلیاں کی گئیں، ترجمان نادرا

نادرا کے قومی شناختی قوانین میں تبدیلیاں
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) ترجمان نادرا سید شباہت علی نے کہا ہے کہ عوام کی مشکلات کے حل کیلئے قومی شناختی قوانین میں تبدیلیاں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک اور بھارتی ریاست نے شادی بیاہ میں بیف کھانے پر پابندی لگادی
سرٹیفکیٹس کے اجراء میں تبدیلیاں
کراچی میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان نادرا کا کہنا تھا کہ پیدائش، موت، شادی اور طلاق کے سرٹیفکیٹ یونین کونسل جاری کرتے ہیں۔ بے فارم میں بچوں کی تصاویر شامل کی گئی ہیں، چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ 3 سال کے بچوں تک پرانے طریقے پر ہوگا جس پر تصویر نہیں ہوگی۔ تین سال سے بڑے بچوں کے چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ پر تصویر اور بایومیٹرک ہوگا، اور یہ دس سال کی عمر تک رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ہاکی کی بحالی کا مشن: فروری میں پاکستان اور جرمنی کے درمیان ہاکی سیریز متوقع
نیا چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ
دس سال سے 18 سال تک نیا سی آر سی تصویر اور بایومیٹرک ہوگی، اور پہلے سے بنے بے فارم برقرار رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ میں بم دھماکہ، ایک شخص ہلاک
پاسپورٹ کے لئے نئے قواعد
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاسپورٹ بنانے کیلئے نیا سی آر سی بنوانا ہوگا، پرانے بے فارم پر پاسپورٹ نہیں بنے گا۔ ہر بچے کے لئے الگ بے فارم جاری ہوگا۔ نادرا کی ایپلیکیشن کے ذریعے فیملی کی تمام تفصیلات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ اگر ایف آر سی میں کوئی غلطی یا کمی ہے تو اسے درست کیا جا سکتا ہے۔ غیر قانونی طور پر کارڈ حاصل کرنے والے اپنے کارڈ رضاکارانہ طور پر واپس کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین سے اظہار یکجہتی کے نام پر انٹرنیشنل فوڈ چین پر حملے غلط ہیں: سیاسی جماعتوں میں اتفاق
خاندانی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کی اہمیت
رضاکارانہ طور پر کارڈ واپس کرنے والوں کے خلاف فی الحال کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوگی۔ فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کو قانونی دستاویز کا درجہ دے دیا گیا ہے، اور یہ اب وراثتی معاملات اور اہم قانونی امور کے لئے قابل قبول ہوگا۔ ایف آر سی خاندان کی مختلف کیٹیگریز کے مطابق ہوگا، اور نادرا کا ریکارڈ مکمل محفوظ ہے۔
خواتین کے لئے نئی سہولیات
ترجمان نادرا شباہت علی نے کہا کہ شادی شدہ خواتین کو یہ سہولت دی گئی ہے کہ وہ شناختی کارڈ پر والد یا شوہر کا نام درج کروا سکتی ہیں۔ سابق چیئرمین نادرا سمیت بدعنوانیوں میں ملوث تمام ملازمین کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ نادرا میں کرپشن کے خلاف زیرو ٹالیرنس ہے۔