ملازمین کا پنجاب یونیورسٹی کے غیر تدریسی عملے کا بطور اسسٹنٹ پروفیسر تعیناتی کی منسوخی کے خلاف احتجاج کا اعلان

پنجاب یونیورسٹی کا فیصلہ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے غیر تدریسی عملے کو اسسٹنٹ پروفیسر (ایڈہاک) کے طور پر تعینات کرنے کے فیصلے کو واپس لینے پر ملازمین کے اتحاد نے احتجاج کی کال دیدی ہے۔ ملازمین نے اس فیصلے کو میرٹ اور قابلیت کے بلبوتے پر آگے بڑھنے کے راستے میں رکاوٹ قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا عیدالاضحی پر فول پروف سیکیورٹی انتطامات کا حکم
ملازمین کی تشویش
ملازمین کا کہنا ہے کہ انہوں نے تمام تقاضے پورے کرتے ہوئے، بالخصوص پی ایچ ڈی جیسی اعلیٰ تعلیمی قابلیت حاصل کرنے کے بعد ہی یہ اہلیت حاصل کی تھی کہ انہیں تدریسی ذمہ داریاں سونپی جاتیں۔ لیکن اب اچانک اس فیصلے کو "قواعد کے خلاف" قرار دے کر ان کی ترقی کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پیٹرول اور ڈیزل کی اصل قیمت اور ٹیکسز کی تفصیلات سامنے آ گئیں
احتجاج کی تیاری
احتجاج کرنے والے عملے کا مزید کہنا ہے کہ اگر ادارے کی پالیسیوں کے تحت قابلیت کی بنیاد پر آگے بڑھنے کی اجازت نہ دی گئی تو محنت کا کوئی فائدہ باقی نہیں رہتا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سنڈیکیٹ کے 3 جولائی 2025 کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے اور غیر تدریسی عملے کو ترقی کے مواقع مساوی بنیادوں پر دیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹر فیصل سبزواری کی والدہ انتقال کر گئیں
مظاہرین کی دھمکی
مظاہرین نے عندیہ دیا ہے کہ اگر ان کا مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا تو وہ یونیورسٹی کے مرکزی دروازے کے سامنے علامتی دھرنا دیں گے۔ دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ نے تاحال ملازمین کے احتجاج کی کال پر کوئی باضابطہ ردعمل جاری نہیں کیا ہے۔
یونیورسٹی کی جانب سے فیصلہ
یاد رہے کہ پنجاب یونیورسٹی نے غیر تدریسی عملے کو اسسٹنٹ پروفیسر (ایڈہاک) کے طور پر تعینات کرنے کے عمل کو قواعد کے خلاف قرار دیتے ہوئے پرانی تعیناتیوں کی توسیع نہ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔