17 سالہ ملازمت کے دوران مجھے ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ کی شخصیت نے بے حد متاثر کیا، پروجیکٹ پروگرام پلاننگ اور اْن کو مکمل کروانے میں کمال حاصل ہے

مصنف کی شناخت
مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 103
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (ہفتے) کا دن کیسا رہے گا؟
ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ کا اثر
فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن آف پاکستان کی 17 سالہ ملازمت کے دوران مجھے ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ کی شخصیت نے بے حد متاثر کیا۔ وہ ایک ذہین و فطین علمی شخصیت ہیں۔ اعلیٰ پایہ کی ایڈمنسٹریٹر اور بڑی متحرک شخصیت کی مالک ہیں۔ پروجیکٹ پروگرام پلاننگ اور اْن کو مکمل کروانے میں کمال حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خبردار ، سموگ ایمرجنسی نافذ ہے ۔۔۔کوڑا کرکٹ جلانے پر کیا سلوک کیا جائے گا ؟ جانیے
ڈاکٹر راشد لطیف خاں کی خدمات
اس دوران دوسری شخصیت جس نے مجھے متاثر کیا وہ ڈاکٹر راشد لطیف خاں، معروف گائناکولوجسٹ ہیں۔ 1971/72ء میں جب ملتان میں تھا تو وہ نشتر ہسپتال میں بطور پروفیسر گائناکالوجسٹ کام کر رہے تھے۔ اْن کا شمار ملک کے چوٹی کے تجربہ کار پروفیسر گائناکالوجسٹ میں ہوتا ہے۔ انہوں نے پاکستان میں ٹیوب بے بی پراجیکٹ سب سے پہلے شروع کیا۔ وہ حمید لطیف ہسپتال گارڈن ٹاؤن اور فیروز پور روڈ پر قصور کے قریب ڈاکٹر راشد لطیف خاں میڈیکل کالج کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے بچوں کو پاکستان آنے سے نہیں روکا، قاسم اور سلیمان کا نائیکوپ گم ہو گیا ہے: علیمہ خان
فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن میں تجربات
فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن آف پاکستان کی ملازمت کے دوران میں اپنے کام سے بے حد مطمئن تھا اس لئے بھی کہ انٹرمیڈیٹ میں جب اکنامکس کا مضمون پڑھنا شروع کیا، اس میں مالتھیوشن پاپولیشن تھیوری پاکستان کے زمینی حالات کے مطابق مجھے صحیح لگی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: لیاری واقعہ کے بعد کراچی میں مزید 125 عمارتیں خطرناک قرار
دیہاتی زندگی کے تجربات
جب بھی مجھے سرگودھا سلانوالی چک نمبر 131 جنوبی میں جانے کا اتفاق ہوا یا اپنے ماموں کے گاؤں موضع لاگر ضلع شیخوپورہ یا وہاڑی اپنی پھوپھی کے گاؤں چک نمبر 7 جانے کا موقع ملا، تو وہاں دیہات میں ماؤں اور بچوں کی حالت زار دیکھنے کے باعث، فیملی پلاننگ کے فلسفے کا ہمیشہ سے قائل رہا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی، اسلام آباد اور لاہور میں زلزلے کے جھٹکے
ملک کی خدمت کا احساس
اس طرح فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن آف پاکستان میں کام کرتے ہوئے مجھے یوں محسوس ہوا کہ میں قومی خدمات انجام دے رہا ہوں، بالخصوص ہیڈ آفس میں کام کی نوعیت ہمیشہ ایمرجنسی قسم کے حالات کی ہوتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جب تک اسرائیلی حملے نہیں رکتے جوہری مذاکرات نہیں کریں گے: ایران کا اعلان
تنخواہ اور گروپ بازی
اس کے باوجود میں نے اپنے کام کو قومی کام سمجھتے ہوئے انجام دیا۔ ویسے بھی فیلڈ میں لوگوں کے ساتھ کام میرے رحجانِ طبع کے عین مطابق تھا۔ تنخواہ کا پیکج بھی گورنمنٹ پاپولیشن ویلفیئر پروگرام سے بہتر تھا۔ صرف چند افسران کی اپنی حد تک گروپ بازی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: گیڈروں میں بھاگنے والی خصوصیت ہوتی ہے لیڈروں میں نہیں، لیڈر تھے تو آگے آ کر گولی کھاتے،طلال چودھری
گارڈن ٹاؤن لاہور میں مکان کی تعمیر
میرے سسر سردار محمد عبدالواجد خاں کی جدی اراضی گوجرانوالہ کے موضع لوہیانوالہ موضع تْنگ اور تحصیل وزیر آباد کے موضع ہردو سہارن میں بکھری ہوئی تھی۔ میرے سسر کے کوئی نرینہ اولاد نہ تھی اور ان کی صرف 2 بیٹیاں تھیں۔ 1972/71ء میں جب میری پوسٹنگ ملتان تھی اور میرے ساس سسر بمعہ چھوٹی بیٹی شمیم بانو ہمارے ہاں ملتان آئے ہوئے تھے۔
(جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔