عمران خان کو نئی وفاقی جیل منتقل کیا جارہاہے : سہیل وڑائچ

سینیئر صحافی کی خبر
اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے اطلاع دی ہے کہ قیدی نمبر 804 (عمران خان) کو اڈیالہ کی صوبائی جیل سے اسلام آباد کی نئی وفاقی جیل میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ نئی جیل تیاری کے مراحل میں ہے اور اپنے نئے مہمان کی منتظر ہے کہ جیل وزارت داخلہ کے ماتحت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غیرت کے نام پر بیٹی کا قتل، چیئر پرسن پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کا نوٹس ، ملزم کی فوری گرفتاری کا حکم
تاریخ کے تناظر میں ملاقاتیں
روزنامہ جنگ میں چھپنے والے اپنے کالم میں سہیل وڑائچ نے لکھا کہ تاریخ کے ایک ادنیٰ طالبعلم کی حیثیت سے یہ کہنے میں کوئی باک نہیں کہ پاکستان کے ہر بڑے حکمران، صدر، وزیراعظم اور فوجی سربراہوں کی امریکی یاترا اور امریکی صدر سے ملاقات کے بعد ملک کی خارجہ اور اندرونی پالیسی میں حیرت ناک تبدیلیاں آتی رہی ہیں۔ قائد ملت وزیراعظم لیاقت علی خان نے 1950ء میں پہلے سربراہ مملکت کے طور پر امریکا کی یاترا کی اور صدر ہیری ٹرومین سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد پاکستان امریکی کیمپ میں چلا گیا، روس اس کا مخالف ہو گیا اور پاکستان کو امریکی امداد اور سرپرستی حاصل ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی جانب سے ابھی خطرہ کم نہیں ہوا: وزیر دفاع
غلام محمد اور یحییٰ خان کی ملاقاتیں
خادمِ ملت گورنر جنرل پاکستان غلام محمد نے 1953 میں امریکی صدر آئزن ہاور سے ملاقات کی۔ 1954 میں گورنر جنرل غلام محمد نے پاکستان کی پہلی اسمبلی توڑ دی جبکہ اسی سال پاکستان نے امریکی سرپرستی میں قائم فوجی اتحاد سیٹو میں شمولیت اختیار کی۔ حسین شہید سہروردی بھی امریکا گئے مگر کوئی نمایاں کامیابی نہ مل سکی۔ پھر جنرل ایوب خان کی امریکی صدور آئزن ہاور اور جانسن سے 1961ء، 1962ء اور 1965ء میں تین اہم ترین ملاقاتیں ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل: یکم مئی کے میچز سے متعلق اہم اعلان، انتظامات اور ہدایات
ایوب خان کا دور اور اندرونی سیاست
ایوب خان کے دور میں ہی پاک بھارت جنگ ہوئی۔ سیاست کا خاتمہ ہوا مگر دوسری طرف ایوب خان نے 10 سال پوری طاقت سے حکمرانی کی۔ صدر یحییٰ خان 1970ء میں امریکی صدر رچرڈ نکسن سے ملے۔ انہی کے دور میں وزیر خارجہ ہنری کسنجر خفیہ طور پر پاکستان کے راستے چین گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: مودی سرکار کی سکھ رہنماؤں کو قتل کرنے کی مہم بے نقاب
بھٹو کی ملاقاتیں اور نتائج
ذوالفقار علی بھٹو کی امریکی صدر رچرڈ نکسن سے 1973ء اور 1975ء میں دو ملاقاتیں ہوئیں مگر ایٹم بم کے مسئلے پر شدید اختلاف ہوا۔ بعد ازاں صدر ضیاء الحق نے 1980ء، 1982ء اور 1985ء میں امریکہ کے دورے کئے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ سے پنجاب کی خالی نشست کا الیکشن کیوں ملتوی کیا گیا؟ وجہ سامنے آ گئی
نواز شریف اور مشرف کی کہانیاں
وزیراعظم نوازشریف، صدر کلنٹن سے تین بار 1997ء، 1998ء اور 1999 میں ملے۔ نواز شریف نے طالبان کیخلاف مہم امریکی دورے کے بعد شروع کی۔ صدر جنرل مشرف نے امریکا کے پانچ دورے کئے اور صدر جونیئر بش کے دوست بن گئے۔
یہ بھی پڑھیں: شوہر سے پیسے چھپانے والی خاتون کو بڑا دھچکا لگ گیا
عمران خان کی ملاقات اور اثرات
وزیراعظم عمران خان جولائی 2019ء میں امریکی صدر ٹرمپ سے ملے۔ اس ملاقات کی کامیابی کا غلغلہ تو بہت ہوا مگر اس کے کوئی ایسے نتائج نہ نکل سکے جن کی توقع کی جارہی تھی۔ حالیہ ملاقات کے اثرات پاکستانی سیاست میں واضح ہو رہے ہیں۔ حال ہی میں قیدی نمبر 804 کو اسلام آباد کی نئی وفاقی جیل میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کی سیاسی اہمیت
صدر ٹرمپ کو پاکستان کی شکل میں ایک مضبوط مسلم اتحادی مل گیا ہے۔ پاکستان کو بھارت کے مخالف اونچا مقام مل گیا ہے، اور یہ محسوس ہو رہا ہے کہ ابراہیم معاہدہ کھٹائی میں پڑ رہا ہے۔ سعودی عرب اور ایران کے درمیان معاملات میں پاکستان کا کردار بڑھتا جا رہا ہے۔
بہت کچھ بدل گیا ہے اور بہت کچھ بدلنے والا ہے، تاکہ پاکستان اپنی بین الاقوامی حیثیت کو مستحکم کر سکے۔