سوات میں مدرسے کے اساتذہ کا وحشیانہ تشدد، 14سالہ طالبعلم جاں بحق، تفتیش شروع

افسوسناک واقعہ
سوات (ڈیلی پاکستان آن لائن) سوات کی تحصیل خوازہ خیلہ کے گاؤں چالیار میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں مدرسے میں زیرِ تعلیم 14 سالہ طالبعلم فرحان مبینہ طور پر اپنے اساتذہ کے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بن کر جاں بحق ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی اقتصادی اور سماجی ترقی میں چین نے انتہائی اہم کردار ادا کیا: وزیر اعظم
قانونی کارروائی
فرحان کی لاش کو قانونی کارروائی کے لیے خوازہ خیلہ اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں سے پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مدرسے کے 2 اساتذہ کو حراست میں لے کر تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران بڑے پیمانے پر حملے کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہا، اسرائیلی فوج کا دعویٰ
مقامی و انسانی حقوق کی تنظیموں کا ردعمل
مقامی آبادی اور ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے اس واقعے کی شدید مذمت کی اور کہا ہے کہ بعض حلقوں کی جانب سے ایسے واقعات کو دینی نظام تعلیم کو بدنام کرنے کے لیے اچھالا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں 9سکینڈ میں 55لاکھ روپے کی ڈکیتی
سوالات اور چیلنجز
لیکن سوال یہ ہے کہ اگر ایسے واقعات پر پردہ ڈالا جائے گا، تو کیا اس نظام کی ساکھ بچ جائے گی یا مزید بگڑ جائے گی؟ کیا بچوں پر ظلم روا رکھنا کسی بھی طور قابلِ برداشت ہے؟
احتساب کی ضرورت
فرحان اب ہم میں نہیں رہا، لیکن اگر ہم واقعی اس کے خون کے قرض دار ہیں، تو ہمیں اس واقعے کو مثال بنانا ہوگا۔ انصاف صرف گرفتاری سے نہیں، بلکہ اس سوچ کی جڑیں کاٹنے سے قائم ہوگا جو استاد کو ظالم، اور طالبعلم کو بے زبان بنا دیتا ہے۔