اونچی اونچی دنیا کی دیواریں سیاں توڑ کے، میں آئی ہوں تیرے لیے سار ا جگ چھوڑ کے۔ وفادار حسینہ کی یاد میں سرنگ کا نام ”میری جین ٹنل“ رکھ دیا گیا

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 195
سرنگ نمبر 16: میری جین ٹنل
اونچی اونچی دنیا کی دیواریں سیاں توڑ کے جی توڑ کے
میں آئی ہوں تیرے لیے سار ا جگ چھوڑ کے
کہانی کی شروعات
سرنگ نمبر 16 کا سرکاری نام "میری جین ٹنل" ہے، جس کے بارے میں ایک عجیب و غریب کہانی منسوب ہے جس پر ریلوے کا پرانا عملہ اور علاقے کے قدیم باشندے پورے تیقن سے اعتبار کرتے ہیں۔
محبت کا سفر
یہ کہا جاتا ہے کہ سرنگ نمبر 16 جب زیر تعمیر تھی، تو تب ہی برطانیہ سے برہا کی ماری ہوئی ایک انگریز دوشیزہ میری جین، کسی بچھڑی ہوئی کونج کی طرح کْرلاتی ہوئی اپنے مشکل سے نام والے بوائے فرینڈ ایف ایل او کالاہان کے پیچھے پیچھے اس سے ملنے یہاں بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑوں تک بھی آ پہنچی۔ میری جین اس سے بہت محبت کرتی تھی، اور اسی عشق کی آگ میں جلتی ہوئی وہ دیوانہ وار سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اپنے محبوب کے قدموں میں آن گری تھی۔
میری جین کا کردار
اس کا یہ محبوب، جس سے بعد میں اُس نے شادی بھی کر لی تھی، اس سرنگ کا چیف انجینئر تھا اور یہاں لگائے گئے ایک عارضی کیمپ میں ہی رہتا تھا۔ اس وقت چونکہ ایسے دشوار گزار علاقوں میں آمد و رفت اتنی آسان نہیں تھی اس لیے کچھ انگریز انجینئر یا افسر اپنے اہل خانہ کو بھی ساتھ ہی کیمپوں میں رکھتے تھے۔ میری جین نے بھی اس کے ساتھ ہی خیمے میں ڈیرہ جما لیا تھا۔ اب وہ ہر وقت اس کے ساتھ ہی رہنے لگی تھی، وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون تھی اس لیے دفتری اور انتظامی امور میں وہ اپنے شوہر کا ہاتھ بٹایا کرتی تھی اور اسے مفید مشورے بھی دیا کرتی تھی۔
ایک المیہ
خاص طور پر وہ مزدوروں اور کاریگروں کے نظم و ضبط کو بھی دیکھا کرتی تھی اور سرنگ کے مالی معاملات کی دیکھ بھال بھی اس نے اپنے ذمے لے لی تھی۔ اس کی اس مردانہ وار بھاگ دوڑ سے وہاں کا سارا عملہ بہت متاثر تھا۔ پھر ایک بد قسمت دن کچھ یوں ہوا کہ اس سرنگ کی تعمیر کے دوران ایک چٹان کو توڑنے کے لیے پہاڑی کو جب ڈائنا مائٹ سے اڑایا گیا تو ایک بڑا اور بھاری بھرکم پتھر اچھل کر سیدھا میری جین کے سَرپر آن گرا جس سے اس کی موقع پر ہی موت واقع ہو گئی اور یوں لمحے بھر میں سارا کھیل ہی ختم ہو گیا۔
حب الوطنی کی علامت
کالاہان اس غم سے نڈھال ہوگیا اور سخت صدمے کی حالت میں چلا گیا۔ سب اس بڑے نقصان پر بہت افسردہ تھے اور اپنے چیف انجینئر کے اس غم میں برابر کے شریک بھی۔ کہانی بیان کرنے والے کہتے ہیں کہ نوجوان انجینئر نے میری جین کی سرنگ نمبر 16 سے اس محبت کو دیکھتے ہوئے اس کو کوئٹہ کے گورا قبرستان میں دفن کرنے یا انگلستان بھیجنے کے بجائے اسی سرنگ کے اوپر پہاڑی پر دفن کرکے اس کی قبر بنا دی۔
سرنگ کا نام: میری جین ٹنل
حیرت انگیز طور پر سب اس کہانی پر یقین رکھتے ہوئے بھی آج تک اس قبر کی نشان دہی نہ کر سکے۔ اس وفادار حسینہ کی یاد میں اس سرنگ کا نام "میری جین ٹنل" رکھ دیا گیا جو آج بھی اسی نام سے پہچانی جاتی ہے۔ بعد میں کوئٹہ کے اسٹیشن پر بنے ہوئے ریلوے کے عجائب گھر میں اس کی تصویر ٹانگ دی گئی، اور اب وہاں کا انچارج اس تصویر کے سامنے کھڑا ہو کر خاص طور پر سیاحوں کو یہ دکھ بھری رومانوی داستان سنانا نہیں بھولتا۔ جس کو سن کر ماحول میں افسردگی سی چھا جاتی ہے اور کچھ کی تو آنکھیں بھی پْرنم ہوجاتی ہیں۔
نوٹس
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔