حلف نہ اٹھانے پر نشست خالی ہونے کا قانون، مراد سعید کے ڈی سیٹ ہونے کی باتیں لیکن کیا اسحاق ڈار ڈی سیٹ ہوئے؟

حلف اٹھانے کی مدت اور ڈی سیٹ ہونے کا خدشہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان میں انتخابات کے بعد اراکینِ اسمبلی یا سینیٹ کے لیے حلف اٹھانے کی ایک مخصوص مدت مقرر ہے، جس کی خلاف ورزی پر ان کی نشست خالی سمجھی جاتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید روپوش ہیں، اس دوران وہ سینیٹر منتخب ہوچکے ہیں۔ ان کے انتخاب کے بعد یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کہیں وہ حلف نہ اٹھانے پر ڈی سیٹ تو نہیں ہوجائیں گے۔ یہ صورتحال نئی نہیں ہے کیونکہ اس سے پہلے اسحاق ڈار کے معاملے میں بھی ایسی صورتحال پیش آئی تھی لیکن وہ ڈی سیٹ نہیں ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: نظرثانی صرف واضح قانونی غلطی کی صورت میں ہی ممکن ہے، جسٹس منصور علی شاہ
الیکشن ایکٹ 2017 اور دفعہ 72A
الیکشن ایکٹ 2017 میں 2021 کے دوران متعارف کرائی گئی دفعہ 72A کے تحت، اگر کوئی منتخب رکن 60 دن کے اندر حلف نہیں اٹھاتا تو اس کی نشست خود بخود خالی تصور کی جاتی ہے۔ اس قانون کا مقصد انتخابات کے بعد عوامی نمائندوں کی بروقت شمولیت کو یقینی بنانا ہے۔ لیکن جب بات اسحاق ڈار کی ہوئی، تو معاملہ عدالتوں میں پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھیں: فضل الرحمان نے کیا واقعی آئینی ترمیم پر رضامندی ظاہر کردی؟ جے یو آئی کا اہم بیان سامنے آ گیا
اسحاق ڈار کی صورت حال
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار مارچ 2018 میں سینیٹ کے لیے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر منتخب ہوئے، لیکن اس وقت وہ ملک سے باہر مقیم تھے۔ نیب کیسز اور صحت کے مسائل کے باعث وہ وطن واپس نہ آ سکے، اور یوں طویل عرصے تک حلف نہ اٹھا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: فوڈ ڈیلیوری بوائے کو اٹھک بیٹھک کروانے کے بعد گولی مار کر قتل کردیا گیا
عدالت کی مداخلت
سپریم کورٹ نے بعد ازاں ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا اور حلف اٹھانے سے روک دیا۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن نے 72A کی روشنی میں ان کی نشست خالی قرار دینے کی تیاری کی، تاہم اسحاق ڈار نے عدالت سے رجوع کیا۔
یہ بھی پڑھیں: چین پاکستان کو بلوچ علیحدگی پسندوں سے نمٹنے کے لیے کیسے مدد فراہم کر رہا ہے؟ جانیے
قانونی ریلیف اور حلف برداری
اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں کے نتیجے میں اسحاق ڈار کو وقتی ریلیف ملا، اور عدالتوں نے ان کی نشست کو خالی قرار دینے سے روک دیا۔ اس طرح، اگرچہ وہ 60 دن کے اندر حلف نہ اٹھا سکے، مگر قانونی طور پر انہیں ڈی سیٹ نہیں کیا گیا۔
آخرکار حلف اٹھانا
اسحاق ڈار نے طویل قانونی اور سیاسی کشمکش کے بعد بالآخر 2022 کے اواخر میں سینیٹ کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا اور پی ڈی ایم حکومت میں وزیر خزانہ بنے۔