فائرنگ گاڑی پر ہورہی ہے تو فائر سیدھا ملزم کو ہی لگتا ہے نہ گاڑی نہ کسی اہلکار کو،لاہور ہائیکورٹ نے مبینہ پولیس مقابلے کیخلاف درخواست نمٹا دی

لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے سی سی ڈی کے مبینہ پولیس مقابلے کے خلاف درخواست نمٹا دی۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ اب جب رپورٹ آئی ہے تو سارا کیس مختلف نکلا۔ فائرنگ گاڑی پر ہو رہی ہے تو فائر سیدھا ملزم کو ہی لگتا ہے نہ گاڑی نہ کسی اہلکار کو، پیش کردہ رپورٹ سے حقائق مختلف لگتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں شمسی توانائی کا انقلاب، سی این این نے تعریفوں کے پل باندھ دیے، دوسرے ملکوں کیلئے مثال قرار دے دیا
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، سی سی ڈی کے مبینہ پولیس مقابلے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب عثمان انور لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے حملے میں ایران کے کتنے فوجی جاں بحق ہوئے؟
درخواست گزار کا مؤقف
وکیل درخواستگزار نے کہا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہو رہے ہیں۔ ایک بیٹا مارا گیا، دوسرے کے تحفظ کیلئے آئے ہیں۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ وکیل صاحب عدالت میں جذباتی باتیں نہیں ہوتیں، پولیس کی رپورٹ ہے، گاڑی پنکچر ہوئی تو ملزم کے ساتھیوں نے حملہ کیا۔ ایس ایچ او عدالت کو مطمئن نہیں کر سکے اس لئے آئی جی کو بلایا۔ اب جب رپورٹ آئی ہے تو سارا کیس مختلف نکلا، فائرنگ گاڑی پر ہو رہی ہے تو فائر سیدھا ملزم کو ہی لگتا ہے نہ گاڑی نہ کسی اہلکار کو، پیش کردہ رپورٹ سے حقائق مختلف لگتے ہیں۔ ہر روز 50، 50 درخواستیں آ رہی ہیں کہ جعلی مقابلے ہو رہے ہیں۔ عدالت نے مبینہ پولیس مقابلے کے خلاف درخواست نمٹا دی۔
آئی جی پنجاب کا جواب
بعدازاں صحافی کے سوال ’کیا سی سی ڈی کا کوئی مقابلہ جعلی ثابت ہوا؟‘ کے جواب میں آئی جی پنجاب نے کہا کہ سی سی ڈی آئین و قانون کے مطابق کام کر رہا ہے، سی سی ڈی سے متعلق چیف جسٹس کے احکامات پر عمل ہوگا۔