میرے سسر بے حد خوش تھے،چچا سسر نے ناراضی کا اظہار کیا جس پر انہیں بتا دیا کہ جائز کام کسی کا بھی ہو اس میں مدد اور تعاون کرنا اپنا فریضہ سمجھتا ہوں

ارفاد اور اراضی کی تقسیم
مصنف:رانا امیر احمد خاں
قسط:105
لاہور میں میرے سسر نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ گوجرانوالہ کے 3 دیہات میں واقع ان کی اراضی بھی ان کی دونوں بیٹیوں کے نام حصہ برابر کروا دی جائے۔ باہمی تعاون کے ساتھ یہ کام بھی جلد ہی مکمل ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: ہم بھارت کے خلاف متحد ہیں، بھارتی جارحیت کے بعد عمران خان کا پہلا بیان سامنے آگیا
سسر کی خوشی اور چچا سسر کی ناراضگی
میرے سسر اس بات پر بے حد خوش ہوئے، لیکن میرے چچا سسر سردار عبدالماجد خاں نے مجھ سے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ میں نے انہیں بتایا کہ جائز کام میں مدد کرنا میرا فرض ہے۔ وقت کے ساتھ، ان کی ناراضگی ختم ہو گئی اور انہوں نے مجھے شفقت کے ساتھ یاد رکھا۔
یہ بھی پڑھیں: سمجھتا ہوں بابر اعظم کو مشکل وقت میں چانس دینا چاہیے تھا، فخرزمان کا پی سی بی کے شوکاز نوٹس پر جواب
اراضی کا مختار نامہ
میرے سسر نے اطمینان کے ساتھ مجھے اپنی بیگم اور بیٹیوں کی جانب سے تمام اراضی کا مختار نامہ میری نام پر جاری کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا ایران پر حملے کا منصوبہ بےنقاب
فروخت اور گھر کی تعمیر
1980ء میں، میرے سسر کے چچا زاد بھائیوں کی اراضی کے فروختگی کا معاہدہ طے ہوا۔ اس آمدنی سے پہلی بڑی بیٹی کا گھر بنانے کا فیصلہ ہوا۔ مگر چھوٹی بیٹی کے اصرار پر گھر کی تلاش شروع ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ابھی تو روس نے ٹھیک سے جواب ہی نہیں دیا، امریکہ نے یوکرین کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی
پلاٹ کی خریداری
ہم نے گارڈن ٹاؤن میں پلاٹ نمبر A46 خریدنے کا فیصلہ کیا۔ اس کی پسند کی وجہ وہاں کے بنیادی سہولیات، جیسے پانی اور گیس کے کنکشن، تھے۔ پلاٹ کی قیمت ساڑھے تین لاکھ روپے تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اے این ایف کی ملک گیر کارروائیاں : 251 کلو منشیات برآمد،12 ملزمان گرفتار
گھر کی تعمیر کا تجربہ
1982ء میں پلاٹ کی خریداری کے بعد گھر کی تعمیر کی بہت جلدی تھی۔ میں نے راولپنڈی میں ایک راج مستری سے معاہدہ کیا اور مل کر 2 منزلہ گھر کی تعمیر کا آغاز کیا جس میں 3 بیڈ رومز شامل تھے۔ معاہدہ کے تحت لیبر ورک کی کئی تفصیلات طے پا گئیں۔
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔