نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر کو نفسیاتی طور پر صحت مند قرار دے دیا گیا۔

نور مقدم قتل کیس میں نیا موڑ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر کو نفسیاتی طور پر صحت مند قرار دے دیا گیا اور کہا گیا کہ کوئی نیورولوجیکل کمزوری یا نقص کی نشاندہی نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب جانے کے لیے مودی نے پاکستانی فضائی حدود استعمال کی لیکن واپسی پر کیا کیا؟ تفصیل سامنے آ گئی
نفسیاتی معائنہ کی رپورٹ
اے آر وائی نیوز کے مطابق، نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر کے نفسیاتی معائنہ کی رپورٹ وزارت قومی صحت کو ارسال کردی گئی۔ ظاہر جعفر کی نفسیاتی و نیورولوجیکل جانچ نارمل ہے۔ مجرم کا معائنہ پمز کے دو رکنی میڈیکل بورڈ نے 21 جولائی کو کیا، اور یہ طبی معائنہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی درخواست پر کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں چھوٹے کاروبار کے فروغ کیلئے ”کاروبار کارڈ“ سکیم متعارف کرانے کا فیصلہ ،کتنا قرض دیا جائیگا؟ جانیے
میڈیکل بورڈ کی تشخیص
پمز کے ماہر امراض نفسیات اور نیورولوجی نے مجرم ظاہر کا تفصیلی معائنہ کیا اور کہا کہ وہ ذہنی و نفسیاتی طور پر مکمل صحت مند ہیں اور ان کا مزاج نارمل پایا گیا۔ مجرم ظاہر میں کوئی نیورولوجیکل کمزوری یا نقص کی نشاندہی نہیں ہوئی، اور وہ مکمل ہوش و حواس میں، حاضر دماغ اور حالات سے باخبر پائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: وہ چیز جسے بند کرنے کیلئے وزارت داخلہ نے پی ٹی اے کو خط لکھ دیا
مجرم کے دماغی نظام کی حالت
ان کا دماغی نظام مکمل طور پر درست حالت میں تھا اور ان میں نفسیاتی بیماری یا دماغی خرابی کے شواہد نہیں ملے۔ ظاہر جعفر کے لواحقین صدارتی رحم کی اپیل دائر کرنے پر غور کر رہے ہیں، 2023 میں ٹرائل کورٹ نے ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی۔
سزائے موت کی توثیق
اسلام آباد ہائیکورٹ نے مجرم کی سزائے موت برقرار رکھی تھی، بعد ازاں سپریم کورٹ نے ماتحت عدالتوں سے ظاہر کی سزائے موت برقرار رکھی۔ یاد رہے کہ جولائی 2021 میں ظاہر جعفر کے گھر سے نور مقدم کی لاش ملی تھی، جسے بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔