صحافی وسعت اللہ خان کے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور ان کی کابینہ اراکین کے ماضی سے متعلق حیران کن انکشافات

سینئر صحافی وسعت اللہ خان کا بلاگ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینئر صحافی وسعت اللہ خان نے بی بی سی اردو پر ایک بلاگ شائع کیا ہے جس میں انہوں نے پاکستان کی مشہور شخصیت کے ماضی کے حیرت انگیز واقعات کا ذکر کیا ہے، جس نے بہت سے لوگوں کو چونکا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل کی امریکہ آمد پاکستان کی فتح کی دعوت تھی: مشعال ملک
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا ماضی
تفصیلات کے مطابق، وسعت اللہ خان نے اپنی تحریر میں ذکر کیا کہ موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی پر ماضی میں بچی کے اغواء کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ سیشن عدالت نے ان کی ضمانت منسوخ کر کے گرفتاری کا حکم دیا، جس کے بعد وہ غائب ہو گئے۔ بعد میں انہوں نے اسے گھریلو جھگڑا قرار دیا اور کچھ عرصے بعد عدالت نے انہیں بے گناہ قرار دیا۔ اس کے بعد ان کی ترقی کا سلسلہ جاری رہا، اور وہ وفاقی وزیر داخلہ بننے کے بعد اب وزیراعلیٰ بلوچستان ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیر حذیفہ رحمان اور چینی وزیر ثقافت و سیاحت گاو ژینگ کے درمیان ملاقات، ثقافتی، سیاحتی اور ورثہ کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
سردار عبدالرحمان کھیتران سے جڑے واقعات
سرفراز بگٹی کی کابینہ میں شامل وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کے گھر کے قریب واقع کنویں سے ماضی میں تین لاشیں برآمد ہوئی تھیں، جن میں دو مرد اور ایک عورت شامل تھی۔ ان کے ایک سابق ملازم نے الزام عائد کیا تھا کہ اس کی بیوی، دو بیٹے اور ایک بیٹی 2019 سے سردار کی نجی جیل میں ہیں۔ بعد میں ان کی ضمانت ہو گئی اور محمد مری کا یہ دعویٰ غلط ثابت ہوا کہ ان کے خاندان کو سردار کے حکم پر مارا گیا۔ بہرحال، یہ واضح نہیں ہوا کہ کنویں سے ملنے والی لاشیں کس کی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: کھانوں کے معیار پر قسم نہیں اٹھائی جا سکتی، نان پکوڑے اور پلیٹ فارم کا جنم جنم کا ساتھ ہے، سٹال والے کی دعا ہوتی ہے کھانا کھا کر لوگ نکل جائیں
صادق عمرانی کے اشتراک سے واقعہ
سرفراز بگٹی کی کابینہ میں وزیر مواصلات صادق عمرانی 2008 میں وزیر ہاوسنگ تھے۔ اسی سال گاؤں بابا کوٹ سے یہ خبر ملی کہ پسند کی شادی کی ضد پر تین لڑکیوں اور اُن کے ساتھ دینے والی دو معمر خواتین کو اغوا کر کے فائرنگ سے شدید زخمی کرنے کے بعد ویرانے میں زندہ دفن کر دیا گیا۔ اس واردات میں صوبائی نمبر پلیٹ کی گاڑی استعمال ہوئی۔ صادق عمرانی نے وضاحت کی کہ پانچ نہیں، بلکہ دو عورتیں مری ہیں اور ان کے بھائی کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، البتہ مارنے والیوں کا تعلق ان کے قبیلے سے ضرور ہے۔
عدالتی نوٹس اور تحقیقات
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے تیسرے دن ہی اس واقعے کا نوٹس لیا تھا۔ اس واقعے کا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بھی از خود نوٹس لے کر اپنی سربراہی میں تین رکنی بنچ بنایا۔ پولیس کو ایک گڑھے سے دو خواتین کی بے کفن لاشیں ملیں۔