فرانس کا ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان، برطانیہ بھی پرعزم، امریکہ و اسرائیل کی شدید مخالفت
پیرس کا اعلان
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے ستمبر 2025 میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کرکے مشرق وسطیٰ کی سیاسی ہلچل میں مزید اضافہ کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بل گیٹس معروف بھارتی ڈرامہ ’’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی 2‘‘ میں اداکاری کے جوہر دکھائیں گے
امن کی کوششیں
فرانسیسی صدر نے اپنے اکاونٹ پر کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور دیرپا امن کے لیے اپنے تاریخی عزم پر قائم رہتے ہوئے انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا اور اس حوالے سے باضابطہ اعلان ستمبر میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: مالی سال کے ابتدائی 5ماہ میں پاکستان ریلوے کو ریکارڈ آمدن حاصل
برطانوی رد عمل
فرانس کی جانب سے ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان پر برطانوی وزیر پیٹر کائل سے بی بی سی کے پروگرام میں پوچھا گیا کہ کیا برطانیہ بھی فرانس کے نقشِ قدم پر چلے گا؟ تو اُن کا کہنا تھا کہ برطانیہ بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے پر عزم ہے تاہم اس ضمن میں فی الحال وقت کا تعین نہیں کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ برطانوی وزیر اعظم، فرانس اور جرمنی کے رہنماؤں سے اہم اجلاس میں ملاقات کرنے والے ہیں۔ فی الوقت ہماری ترجیح غزہ کی ہنگامی صورتحال پر توجہ مرکوز کرنا اور لوگوں تک خوراک کی رسائی کو یقینی بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی وزیر کا انوکھا کارنامہ، شدید گرمی میں کمبل بانٹ دئیے
مخالف آراء
فرانسیسی حکومت کے اعلان کا جہاں فلسطینی انتظامیہ کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا ہے، وہیں اسرائیل اور امریکہ نے اس اعلان کی مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں اخبارات کے لیے آئی پی ایل (ٹینڈر نوٹس) اشتہارات کی بحالی کا اعلان۔
اسرائیلی وزیر اعظم کی مذمت
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک پوسٹ میں لکھا کہ 'ہم صدر میکرون کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ان حالات میں ایک فلسطینی ریاست اسرائیل کو ختم کرنے کے لیے لانچ پیڈ ہوگی نہ کہ اس کے ساتھ امن سے رہنے کے لیے۔'
امریکی وزیر خارجہ کا ردعمل
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ٹویٹ کیا ہے کہ امریکہ فرانس کے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتا ہے۔ فرانسیسی صدر کا فیصلہ صرف اور صرف حماس کے پروپیگنڈے کو فروغ دیتا ہے۔








