بجلی چوری کو ناقابلِ ضمانت جرم قرار دیا جائے: سی ای او لیسکو و دیگر عہدیداران کا سیمینار سے خطاب

بجلی چوری کی روک تھام کے لیے قومی سیمینار
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیرِاعظم شہباز شریف کے وژن اور وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمدخان لغاری کی ہدایات کی روشنی میں انسٹیٹیوشن آف الیکٹریکل اینڈ الیکٹرونکس انجینئرز پاکستان (IEEEP) اور لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (LESCO) کے اشتراک سے بجلی کی چوری کی روک تھام کے لیے ایک اعلیٰ سطحی قومی سیمینار منعقد کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: محمد رضوان پی ایس ایل میں اچھا کھیل پیش کرنے کے لیے پر عزم
وزارت توانائی کی جانب سے اقدامات
جوائنٹ سیکرٹری (پاور ڈویژن) محمد خالد خان نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایات کے مطابق بجلی چوری کے خلاف سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ حکومت شفاف اور پائیدار توانائی کے نظام کے قیام کے لیے ٹیکنالوجی، قانون اور عوامی تعاون کی بنیاد پر حکمت عملی اپنا رہی ہے۔ سیمینار میں عامر ضیاء (چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز، لیسکو)، انجینئر طاہر بشارت چیمہ (صدر آئی ای ای ای پی)، انجینئر محمد رمضان بٹ (سی ای او لیسکو)، میاں سلطان محمود (سی ای او، کرییٹو الیکٹرانکس)، بیرسٹر محمد اصغر خان (ماہر قانون) اور توانائی کے شعبے سے وابستہ دیگر سرکاری و نجی اداروں کے ماہرین، پالیسی سازوں، انجینئرز اور اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور
لیسکو کی طرف سے عزم
عامر ضیاء (چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز، لیسکو) نے تقریب میں کہا کہ ہمارا مقصد شفاف، مستحکم اور صارف دوست توانائی نظام کو فروغ دینا ہے۔ لیسکو بجلی چوری کے خاتمے، گورننس کی بہتری، اور ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے اقدامات کر رہا ہے اور عالمی معیار کے مطابق کارکردگی کے لیے جدید نظام متعارف کروا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹڈاپ میگا کرپشن: چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی تمام مقدمات سے بری
بجلی کے نقصانات اور ڈیجیٹل میٹرنگ
انجینئر طاہر بشارت چیمہ نے بجلی کے نقصانات اور ڈیجیٹل میٹرنگ کے مؤثر استعمال پر تفصیلی اظہارِ خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: عرب ملازم کا خاتون ساتھی کو چومنا، امارات میں مہنگا ثابت ہوا
قانون سازی کی ضرورت
چیف ایگزیکٹو لیسکو انجینئر محمد رمضان بٹ نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ بجلی چوری کو ناقابلِ ضمانت جرم قرار دیا جائے۔ سپیشل کورٹس قائم کی جائیں جو صرف بجلی چوری کے مقدمات سنیں۔ ایسی قانون سازی کی جائے کہ چوری کی اطلاع دینے والے کی حفاظت اور حوصلہ افزائی ہو۔ مزید برآں، نیپرا اور حکومت پاکستان کی سطح پر نیشنل اینٹی تھیفٹ پالیسی تشکیل دی جائے۔ ہمیں تسلیم کرنا ہوگا کہ موجودہ قوانین میں سقم موجود ہیں جس کے لیے مؤثر قانون سازی کی جائے۔ سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے لیسکو نے زبردست اقدامات کیے ہیں جس میں اے ایم آئی (Advanced Metering Infrastructure) کے پراجیکٹس کی تنصیب شامل ہے۔ ٹارگٹڈ آپریشنز کے ذریعے ہزاروں کنکشنز پر چوری پکڑی گئی ہے۔ ٹیکنالوجی کی مدد سے ٹی اینڈ ڈی لاسز میں کمی ہوئی ہے۔ سرویلنس ڈرونز اور تھرمل کیمروں کے استعمال کی طرف پیش قدمی جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جے ایس ایم یو میں دوا سازوں کے عالمی دن کی شاندار تقریب
قانونی خلا اور جدید ٹیکنالوجی
بیرسٹر محمد اصغر خان، ماہر قانون، نے بجلی چوری سے متعلقہ قانونی خلا اور اصلاحات پر گفتگو کی۔ میاں سلطان محمود، سی ای او کرییٹو الیکٹرانکس، نے جدید ٹیکنالوجی کے کردار پر روشنی ڈالی۔
باہمی تعاون کی اہمیت
سیمینار میں تمام شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ صرف باہمی تعاون، ٹیکنالوجی کا مؤثر استعمال، اور قانون پر سخت عمل درآمد سے ہی بجلی چوری جیسے ناسور کا خاتمہ ممکن ہے۔ آخر میں IEEEP اور LESCO کی جانب سے اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ ایسے سیمینارز اور آگاہی مہمات آئندہ بھی جاری رکھی جائیں گی تاکہ ایک صاف، شفاف، اور موثر توانائی نظام کی بنیاد رکھی جا سکے۔