تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جھڑپیں، 15 افراد ہلاک، 1 لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی افواج کے درمیان جھڑپیں
بینکاک (ڈیلی پاکستان آن لائن) تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی افواج کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 14 افراد تھائی لینڈ میں اور ایک شخص کمبوڈیا میں ہلاک ہو گیا ہے۔ دونوں ممالک کے سرحدی علاقوں میں شدید گولہ باری اور راکٹ حملوں کے باعث اب تک دونوں جانب سے ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تاریخی شکست پر بھارتی سیاست میں بھونچال، کانگریس کے مودی سرکار اور بھارتی فوج پر تابڑ توڑ حملے، ’’جنگی سوچ‘‘ کو ناکام قرار دیدیا
خونریز صورت حال کا جائزہ
الجزیرہ کے مطابق جمعے کو جھڑپوں کا دوسرا دن تھا اور یہ دونوں جنوب مشرقی ایشیائی ہمسایہ ممالک کے درمیان گزشتہ دہائی کا سب سے خونریز فوجی تصادم ہے۔ قائم مقام تھائی وزیراعظم پھم تھم ویچایچائی نے کہا ’’صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے اور یہ جنگ کی حالت اختیار کر سکتی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: ایران کا 10 اسرائیلی طیارے مار گرانے کا دعویٰ
جنگ بندی کی پیش کش اور بے اعتنائی
دوسری جانب کمبوڈیا کے وزیراعظم ہُن منیٹ نے بتایا کہ انہوں نے ملائیشین وزیراعظم اور آسیان کے چیئرمین انور ابراہیم کی پیش کردہ جنگ بندی کی تجویز کو تسلیم کیا تھا، لیکن تھائی لینڈ نے ابتدائی منظوری کے بعد اس سے دستبرداری اختیار کر لی۔ ہن منیٹ نے فیس بک پر لکھا ’’تھائی فیصلے پر افسوس ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا ’’تھائی لینڈ کی جانب سے جنگ بندی پر خلوص نیت سے آمادگی ہی اس تنازع کے حل کی کنجی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں کورونا سے 4 اموات کی خبروں پر محکمہ صحت سندھ کی وضاحت آ گئی
تھائی وزارت خارجہ کی وضاحت
تھائی لینڈ کی وزارت خارجہ نے بعد ازاں ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں کہا کہ وہ اصولی طور پر ملائیشیا کی جنگ بندی تجویز سے متفق ہے، لیکن اس کا انحصار زمینی حقائق پر ہوگا۔
وزارت نے کہا ’’یہ واضح کیا جانا ضروری ہے کہ پورے دن کمبوڈین فورسز نے تھائی علاقوں پر بلاامتیاز حملے جاری رکھے، جو شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے کا مظہر ہے اور نیک نیتی کے فقدان کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: جیولن تھرورز کی عالمی رینکنگ جاری، ارشد ندیم چوتھے نمبر پر
جھڑپوں کی شدت میں اضافہ
تھائی بحریہ کے ترجمان ریئر ایڈمرل سوراسنٹ کونگ سیری نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ 12 سرحدی مقامات پر حملے رپورٹ ہوئے ہیں، جو ایک روز پہلے چھ تھے، جس سے لڑائی کے پھیلنے کی تصدیق ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمبوڈیا بھاری ہتھیاروں کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہے۔
تھائی وزارت صحت کے مطابق جھڑپوں کے آغاز پر جمعرات کو کم از کم 13 شہری اور ایک فوجی ہلاک ہوئے۔ کمبوڈیا کی اودار مینجے سرحدی صوبے کے ایک مقامی اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ تھائی حملوں میں ایک شخص ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے۔
نقل مکانی اور امدادی سرگرمیاں
کمبوڈیا کے پریہ ویہیر صوبے کے حکام کے حوالے سے ’’خمیر ٹائمز‘‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ تقریباً 20 ہزار سے زائد افراد نے تھائی سرحد سے متصل شمالی علاقے سے نقل مکانی کی ہے۔
ادھر تھائی وزارت داخلہ کے مطابق، کمبوڈیا سے متصل چار صوبوں سے ایک لاکھ 672 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، اور 300 سے زائد امدادی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
جمعے کو تھائی حکومت نے سرحدی علاقوں کے آٹھ اضلاع میں فوری طور پر مارشل لا نافذ کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔