کوئٹہ کا پرانا نام شالکوٹ تھا، انگریزوں نے 1876ء میں اس علاقے پر قبضہ کرکے عظیم شہر بسایا، یورپی انداز میں تعمیر کیا، اسے چھوٹا لندن بھی کہا جاتا تھا۔

کوئٹہ: بلوچستان کا صدر مقام
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 199
یہ بھی پڑھیں: ڈریپ نے پانچ ادویات کو جعلی قرار دیتے ہوئے عوام کو محتاط رہنے کی ہدایت کردی، کون کونسی دوا شامل ہے؟ جانیے
تاریخی پس منظر
کوئٹہ صوبہ بلوچستان کا صدر مقام ہے اور پاکستان کی مغربی سرحد کا آخری بڑا شہر بھی ہے۔ اس کا پرانا نام شالکوٹ تھا لیکن بعد ازاں اسے کوئٹہ کے نام سے جانا جانے لگا۔ پرانے لوگ ابھی بھی اسے شالکوٹ ہی کہتے ہیں۔ انگریزوں نے 1876ء میں اس علاقے پر قبضہ کرکے یہاں ایک عظیم شہر بسایا تھا، جو کہ بہت خوبصورت یورپی انداز میں تعمیر کیا گیا۔ اِن خصوصیات کے سبب اسے "چھوٹا لندن" بھی کہا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم صاحب آپ حکم کیجیے، ہم آپ کو حکم واپس لینے کا وقت بھی نہیں دیں گے‘ظفر حجازی نے ڈاکٹرعبدالقدیر خان اور محمد خان جونیجو کا مکالمہ شیئرکردیا
زلزلہ کی تباہی
پھر 31 مئی 1935ء کو اس علاقے میں ایک شدید اور تباہ کن زلزلہ آیا، جس نے اس خوبصورت شہر کو مکمل طور پر تباہ کرکے رکھ دیا۔ کہا جاتا ہے کہ اس رات یہاں کوئی ساٹھ ستر ہزار شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ بہر حال، کوئٹہ دوبارہ تعمیر ہوا لیکن اس کی شان و شوکت پہلے جیسی نہ رہی۔
یہ بھی پڑھیں: معروف کالم نگار، صحافی، پروفیسر توفیق بٹ کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام، خدمات لازوال ہیں: رام کمار تولانی
اقتصادی حیثیت
اب یہ ایک بڑا کاروباری مرکز ہے، جہاں مقامی سامان کے علاوہ افغانستان اور ایران سے لایا گیا مال خصوصاً کپڑا، برتن، الیکٹرونکس، گاڑیوں کے ٹائر، کل پرزے اور خشک میوہ جات فروخت ہوتے ہیں۔ کوئٹہ کے تاجروں کا پاکستان کے دیگر شہروں کے تاجروں کے ساتھ بھی تجارتی لین دین جاری رہتا ہے۔ یہاں سے پھلوں کے ٹرک بھر بھر کر پاکستان کے مختلف علاقوں میں جاتے ہیں، اور وہاں سے گندم، چاول، اور دیگر اجناس کے ساتھ مقامی طور پر بنایا گیا سامان لاتے ہیں۔ یہ شہر سڑک اور ریل کے ذریعے پورے پاکستان سے منسلک ہے۔ جدید سڑکیں یہاں کے تمام مختلف علاقوں سے پہنچتے ہیں اور پھر مغربی سرحدوں سے ملتے ہیں۔ کوئٹہ کا اپنا بین الاقوامی ہوائی اڈہ بھی ہے جو کافی مصروف رہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا اہم اقدام، خواتین کے لیے ’’آن لائن ویمن پولیس اسٹیشن‘‘ قائم، صرف ایک فون کال پر کیا کیا سہولیات فراہم کی جائیں گی؟ جانیے
سياحت اور موسم
موسم قدرے خنک رہنے کی وجہ سے یہ سیاحوں کے لیے ایک جنت کا مقام ہے۔ پیسے والے لوگ یہاں گرمیوں کا موسم گزارنے آتے ہیں اور کئی مہینے قیام کرتے ہیں۔ موسم سرما انتہائی سرد اور طویل ہوتا ہے اور درجہ حرارت نقطہ انجماد سے کئی ڈگری نیچے گر جاتا ہے۔ یہاں اکثر برف بھی پڑتی ہے اور ہڈیوں کا گودا تک جما دینے والی سرد ہوائیں چلتی ہیں، جس کا اثر کراچی جیسے معتدل موسم والے علاقوں پر بھی پڑتا ہے۔
سیاسی و سماجی حیثیت
کوئٹہ کو چاروں طرف پھلوں کے باغات میں گھرا ہونے کی وجہ سے باغوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ یہ صوبائی دارالخلافہ ہونے کی وجہ سے سیاسی طور پر بھی بڑا متحرک رہتا ہے۔ صوبائی اسمبلی اور بلوچستان ہائی کورٹ بھی یہاں موجود ہیں۔ نجی آبادیوں کے ساتھ ساتھ ایک بڑی فوجی چھاؤنی بھی ہے جہاں مختلف یونٹوں کے ہیڈ کوارٹرز ہیں۔ پاکستان کا ایک اہم تعلیمی ادارہ "پاکستان آرمی اسٹاف کالج" بھی اسی چھاؤنی میں واقع ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سلامتی کے لحاظ سے اسے قدرے محفوظ سمجھا جاتا ہے، اگرچہ کبھی کبھار تخریب کاری کے واقعات بھی پیش آتے ہیں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔