وزیراعظم نے ایف بی آر کی اصلاحات کیلیے جدید ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تشکیل کی منظوری دیدی

وزیراعظم کی ایف بی آر اصلاحات کی توثیق
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ایف بی آر کی جاری اصلاحات کے عمل کی کامیابی کی تعریف کرتے ہوئے عالمی معیار کے جدید ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تشکیل کی منظوری دے دی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات کی بدولت پاکستان کی معیشت میں بہتری آ رہی ہے، اور ملک کے ٹیکس سسٹم کو مزید مؤثر بنایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف نے وہ کر دکھایا جو کبھی کوئی نہ کر سکا، فیصل واوڈا
ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تشکیل کی ہدایت
اجلاس میں وزیراعظم نے ہدایت کی کہ صرف ڈیجیٹائزیشن پر اکتفا نہ کیا جائے، بلکہ ایک مکمل ڈیجیٹل ایکو سسٹم تیار کیا جائے تاکہ ملک بھر کی ٹیکسنگ سرگرمیاں براہ راست نگرانی میں ہوں۔ خام مال کی تیاری، درآمدات اور مصنوعات کی مینوفیکچرنگ کے ڈیٹا کو ایک سسٹم سے منسلک کیا جائے تاکہ تمام عمل کو بہتر طور پر مانیٹر کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: تقسیم ہند کے خون خرابے کے باوجود بھارت اور آسٹریلیا کی پہلی ٹیسٹ سیریز جو منسوخ ہونے کے قریب تھی
معاشی فیصلوں میں ڈیٹا کا استعمال
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ اس نئے سسٹم کے ذریعے جمع شدہ ڈیٹا کو معاشی فیصلوں میں استعمال کیا جائے گا، جس سے ملک کی معاشی سمت میں مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے ٹیکس بیس میں اضافے اور غیر رسمی معیشت کے خاتمے کو اس نظام کا اہم ہدف قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر فضل الرحمان کے ساتھ ہاتھ نہیں ہوگا ، فیصل واوڈا
عالمی ماہرین کی خدمات کا حصول
اس موقع پر وزیراعظم نے ایف بی آر کو عالمی سطح کے ماہرین کی خدمات لینے کی ہدایت کی تاکہ یہ اصلاحات عالمی معیار کے مطابق نافذ کی جا سکیں اور ملکی معیشت میں دیرپا بہتری لائی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: چین کی حکمران جماعت کی خصوصی دعوت، مریم نواز چین کا دورہ کرنیوالی پہلی خاتون وزیراعلیٰ ہونگی
شفافیت اور ٹیکس وصولی کی بہتری
شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ایف بی آر اہلکاروں کے ساتھ انٹیلی جنس بیورو اور دیگر متعلقہ ایجنسیوں کے نمائندے بھی موجود ہوں گے۔ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ بعض شعبے اپنی پیداوار جان بوجھ کر کم ظاہر کر رہے ہیں تاکہ ٹیکس سے بچا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل 10 کے بقیہ میچز کا فیصلہ آئندہ دو روز میں متوقع
ہر شعبے کا ٹیکس کی ذمہ داری
وزیراعظم نے زور دیا کہ معیشت کے تمام شعبے مساوی طور پر ٹیکس ادا کریں، اور صرف مینوفیکچرنگ سیکٹر اور تنخواہ دار طبقے پر انحصار نہ کیا جائے۔ انہوں نے اس محدود دائرہ کار کو غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بڑے سرمایہ دار، ریٹیلرز، ہول سیلرز اور دیگر معاشی طبقات کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سال 2026 میں 12 سال سے کم عمر بچوں کو حج پر جانے کی اجازت نہیں ہوگی
ٹیکس وصولی میں مؤثریت
ان کا کہنا تھا کہ "ٹیکس وصولی کا عمل منطقی اور مؤثر ہونا چاہیے تاکہ ہم اندرونی ٹیکس پر حد سے زیادہ انحصار کم کر سکیں، کیونکہ ہر شعبے پر قومی خزانے میں حصہ ڈالنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔"
حکومت کی اصلاحات کے اقدامات
یہ اقدامات حکومت کی ٹیکس نظام میں اصلاحات اور معیشت کو دستاویزی شکل دینے کے وسیع تر وژن کا حصہ ہیں، تاکہ قومی آمدنی میں اضافہ کیا جا سکے اور مالیاتی خود کفالت حاصل ہو۔