کرپٹو میں 100 ملین ڈالر ڈوبنے کا معاملہ، کس کے پیسے تھے، کس نے ڈبوئے؟ بالآخر اصل کہانی سامنے آگئی

تجزیے کا آغاز
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) تجزیہ کار عثمان شامی نے حکمران خاندان کے 100 ملین ڈالر ڈوبنے کی تمام تر تفصیل بیان کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دو سے تین سال پرانی کہانی ہے اور اس حوالے سے علی ڈار کو قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیشی عوام کا کشمیر اور فلسطین کی آزادی کے لیے احتجاج، بھارت سے جنگ کی صورت پاکستان کا ساتھ دینے کا اعلان
پروگرام میں گفتگو
نجی نیوز چینل دنیا نیوز کے پروگرام 'تھنک ٹینک' میں گفتگو کرتے ہوئے عثمان شامی نے بتایا کہ یہ آج کی کہانی نہیں ہے، دو تین سال پہلے علی ڈار نے ایک کرپٹوکا پراجیکٹ لانچ کیا جس کا نام 'کووئنٹ' تھا۔ لوگوں نے اس پراجیکٹ میں پیسے انویسٹ کیے، دبئی سے بھی پراجیکٹ کے لیے فنڈنگ کی گئی۔ اس پراجیکٹ سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے اور کوائن ڈمپ کر گیا۔ اس پراجیکٹ کے نقصان کا ازالہ کرنے کے لیے علی ڈار نے ایک اور کرپٹو کوائن 'planet' کے نام سے لانچ کیا لیکن اس بار بھی مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوسکے اور یہ کوائن بھی ڈمپ کر گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی اے نے موبائل فون صارفین کو خبردار کردیا
نقصان کا اثر
تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ ان پراجیکٹس میں جن لوگوں کے پیسے انویسٹ تھے وہ متحدہ عرب امارات کی بڑی کاروباری شخصیات اور کمپنیاں تھیں۔ جب ان کی انویسٹمنٹ ڈوب گئی تو انہوں نے قانونی چارہ جوئی کی، جس کے نتیجے میں یہ خبر باہر آئی۔ عثمان شامی نے بتایا کہ اب اس خبر پر کچھ صحافی دوست مختلف تبصرے کر رہے ہیں اور سوال اٹھا رہے ہیں کہ یہ پیسہ کہاں سے آیا، اس کی منی ٹریل تلاش کریں۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخ اور وارنٹ جاری ہو سکتے ہیں، احتساب عدالت
علی ڈار اور قانونی مسائل
انہوں نے بتایا کہ ان پراجیکٹس کے لیے پاکستان سے کوئی پیسہ نہیں گیا، ان کا دبئی میں بزنس وینچر تھا اور اب سرمایہ کار علی ڈار کے پیچھے پیچھے ہیں۔ اس معاملے میں ڈار فیملی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لیکن اس معاملے میں اسحاق ڈار کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی، بھارت نے پاکستان میں سکھوں کے داخلے پر پابندی لگا دی
پاکستان میں کرپٹو کی صورتحال
عثمان شامی کا کہنا تھا کہ اس بات کو استعمال کر کے پاکستان کے کرپٹو اقدامات پر تنقید کی جا رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں کرپٹو پر جتنا کام ہو رہا ہے، پہلی مرتبہ پاکستان نے کسی ٹیک میدان میں بھارت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ پاکستان میں کرپٹو سے متعلق اقدامات کے ناقد اپنی جہالت میں ان لوگوں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں جو کرپٹو کے معاملات دیکھ رہے ہیں۔
آخری سوچیں
عثمان شامی نے مزید کہا کہ جو لوگ کرپٹو سے وابستہ ہیں وہ بتا سکتے ہیں کہ گزشتہ چند ماہ میں کرپٹو سے متعلق جتنا کام پاکستان میں ہوا شائد کسی اور ملک میں دس سال میں بھی اتنا کام نہ ہوا ہو۔ چند لوگ ایک شخص کے انفرادی فعل کو بنیاد بنا کر پاکستان میں ہونے والے اچھے کام کو متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔