غزہ، اے غزہ۔۔۔

غزہ کی حالت
سن غزہ
تیرے گالوں کا غازہ
لہو ہو گیا
پاؤں میں لٹ گیا
خاک رو ہو گیا
صیہونیوں کا ظلم
تیری پٹی پر لاکھوں صیہونی پرند
دندناتے ہوئے
غل مچاتے ہوئے
تیرے نازک بدن کو بھنبھوڑے ہوئے
قہقہے وحشیانہ لگاتے ہوئے
رقص ابلیس پر تھرتھراتے ہوئے
یہ جنونی پرند
جن کی چونچیں غلاظت نہائی ہوئی
جن کی روحیں ہیں فضلات کھائی ہوئی
جن کے ننگے بدن پہ نہیں ہے شرف
جن کی تولید میں نہ حلالی تخم
تیرا رونا بجا
امہ مسلمہ پہ یہ گریہ ترا
تیرا حق ہے غزہ
یہ تیرے دین کے امت._ دعویدار
یہ بھی پڑھیں: منجھے ہوئے زیرک اور مدبر بزرگوں کا تحرک ہی ہے جو قوم کے نوجوانوں کے سامنے قوم کے مصائب و مشکلات اور ان کے حل کا لا ئحہ عمل پیش کرتا ہے
حیا کا فقدان
کہیں چھوڑ آئے حیاؤں کو اپنی
کہاں پہ ہیں گروی
کہاں پہ ہے ان کا یہ دعویٰ عظیم
کہ وہ ہیں اسلام کا ایک قلعہ
کہاں پہ ہے ملک خداداد رہتا
یہ بھی پڑھیں: پاکستان پرعزم ہے بھارت کے ساتھ مستقل بنیادوں پر جنگ بندی کے لیے
خادمین سے بے حسی
کہاں پرہیں خادم شریفین اپنے
کہ ہاتھوں سے جن کے بنی تھیں پناہیں
حیا ہی نہیں آنکھ میں اب کسی کے
مگر اے غزہ،
سن لے تو بھی ذرا
تیری نہر- بہشت کا پانی
تیرے سر سبز کھیت کا کھانا
تجھے ہر طور ملنا ہے
مگر یہ جان لے اے سجدہ اول کی درخشندہ زمیں
تجھ کو یوم مبیں تک حالت کربل میں رہنا ہے
کلام
کلام: فرخندہ شمیم