کچلاک اور سبی لائن پر گاڑیوں پر پتھراؤ کیا جاتا ہے، یہ سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری ہے، یوں محسوس ہوتا ہے کہ آپ گاڑی نہیں قید خانے میں سفر کر رہے ہیں۔

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 201
ابتدائی تیاریوں کے بعد کوئٹہ چمن ریلوے لائن پر باقاعدہ کام شروع ہو گیا۔ یہ ریلوے لائن کچلاک اور بوستان جنکشن سے ہوتی ہوئی قلعہ عبداللہ تک جانا تھی اور وہاں سے اسے ایک بڑے پہاڑی سلسلے خواجہ آمران کو عبور کرکے چمن تک پہنچایا جانا مقصود تھا۔
پہلا مرحلہ: میدانوں سے گزرنا
غرض اس لائن پر کام کا آغاز ہوا تو شروع میں زیادہ تر حصے میں میدانی علاقہ ہونے کی وجہ سے یہ لائن تیزی سے مکمل ہوتی گئی، ویسے بھی کوئٹہ سے گلستان تک سنگل لائن بچھائی جا رہی تھی۔ اس لائن پر 2 چھوٹے اسٹیشنوں کے بعد پہلا بڑا قصبہ کچلاک آتا ہے۔
سنگ باری کی بدقسمتی
یہ ایک انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ آج کل اس ساری لائن پر، جب گاڑی یہاں سے گزرتی ہے تو اس علاقے میں بچے اور بڑے نجانے کیوں اس پر سنگ باری کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے یہاں کھڑکیوں کے باہر کافی موٹی جالیاں لگائی جاتی ہیں تا کہ مسافر زخمی نہ ہو جائیں، یوں محسوس ہوتا ہے کہ آپ گاڑی میں نہیں کسی قید خانے میں سفر کر رہے ہیں۔
یہ سلسلہ کوئٹہ کے آس پاس ہی کے علاقوں میں ہوتا ہے، سبی لائن پر بھی کوئٹہ شہر اور کولپور کے درمیان، قریبی گاؤں میں رہنے والے آوارہ بچے آنے جانے والی گاڑیوں پر پتھراؤ کرتے ہیں۔ اور یہ سلسلہ کئی دہائیوں سے چلا آرہا ہے اور یہاں کی مقامی پولیس اس پر قابو نہیں پاسکی۔ اس لائن پر چلنے والی گاڑی کو دیکھیں تو آپ کو اس کی بوگیوں پر جا بجا پتھر لگنے کے نشانات نظر آئیں گے۔ ان حالات کے پیدا کرنے میں ان پاکستان دشمن عناصر کا گہرا ہاتھ ہے جو غیروں کے ہاتھوں میں کھلونا بنے ہوئے ہیں۔
کچلاک قصبے کا بازار
گاڑی کی یہ لائن کچلاک قصبے کے بازار میں سے گزرتی ہے، لائن کے دونوں طرف پٹری کے ساتھ ساتھ ہی دوکانیں ہیں جیسے ہی ریل گاڑی کے آنے کا وقت ہوتا ہے تو یہ اپنی دوکانیں پیچھے ہٹالیتے ہیں اور گاڑی کے گزر جانے کے بعد دوبارہ اپنے اڈے جما لیتے ہیں کیوں کہ اب یہ گاڑی تو سات آٹھ گھنٹے بعد ہی چمن سے واپس آئے گی۔ یہ بالکل ایسا ہی ہوتا ہے جیسا ویت نام یا بنکاک کے گنجان آباد بازاروں میں سے ریل گاڑی کے گزرنے پر ہوتا ہے۔ یہاں سے گزر کر گاڑی بوستان جنکشن تک جا پہنچتی ہے۔ یہاں آس پاس سیبوں اور دوسرے پھلوں کے بھی باغات ہیں۔
بوستان جنکشن: چھوٹی گاڑیوں کا قبرستان
ابھی کچھ دیر بوستان جنکشن پر ٹھہرتے ہیں اور اس اہم مقام پر بھی اپنی دلچسپی کا کوئی سامان تلاش کرتے ہیں۔ سب سے پہلی دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ غالباً پاکستان ریلوے کا واحد اسٹیشن ہے جہاں گاڑی الٹی طرف سے اسٹیشن میں داخل ہوتی ہے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ کوئٹہ سے چمن جانے والی گاڑی مرکزی لائن سے سیدھا پلیٹ فارم پر آ کر رکنے کے بجائے باہر سے ایک بہت لمبا دائرہ نما لوپ بنا کر اسٹیشن سے آگے نکل جاتی ہے اور پھر وہاں اسے روک کر اس کا پوائنٹ بدلا جاتا ہے اور اسے الٹی یعنی ریورس پوزیشن میں پلیٹ فارم کی طرف بھیجا جاتا ہے۔ واپسی پر بھی اس کے ساتھ کچھ ایسا ہی ڈرامہ کیا جاتا ہے۔ تب بھی یہ الٹے قدموں سے اسٹیشن سے نکلتی ہے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔